نذیر گیلانی نے برطانوی وزیراعظم کی توجہ مظلوم کشمیریوں کی حالت زار کی طرف مبذول کرائی
لندن 02 نومبر (کے ایم ایس) لندن میں مقیم جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس (جے کے سی ایچ آر) کے صدر ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو خط لکھ کر ان کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی حالت زار کی طرف مبذول کرائی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے خط میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ برطانیہ جموں و کشمیر کے عوام کے مصائب کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے” جموں و کشمیر کے عوام اور برطانوی حکومت کا کردار“ کے عنوان سے خط برطانیہ میںلیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ Keir Starmer ،لبرل ڈیموکریٹس کے Sir Ed Davey ، رکن پارلیمنٹ اورکشمیر کے بارے میںکل جماعتی پارلیمانی گروپ کے چیئرمینDeborah Abrahams ،اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشل بیچلیٹ اور عالمی عدالت انصاف کے صدر کوبھی بھیجا ہے۔ خط میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے دفتر کی 2018اور2019ءکی رپورٹوں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی 2018کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا کہ برطانیہ کشمیر کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے ۔ خط میں کہاگیا کہ بھارت نے 27اکتوبر 1947ءکو مقبوضہ جموںوکشمیر میں اپنی فوج اتار کر سب سے پہلے اس وقت کے برطانوی وزیر اعظم کو مطلع کرتے ہوئے یقین دہائی کرائی تھی کہ یہ ایک عارضی اقدام ہے۔جنوری 1948ءکی قراردادوں کے بعد بھارت نے مشروط الحاق سے دستبردار ہوکر استصوات رائے پر اتفاق کیاتھا لیکن بدقسمتی سے 27اکتوبرکا بھارتی اقدام وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جبر میں تبدیل ہوتا گیا اور اب بھارت کے 5اگست 2019ءکے اقدامات سے جموں و کشمیر کے لوگوں کی زندگی مکمل طورپر تبدیل ہو گئی ہے جہاں زندگی کامعیارہی غائب ہے۔خط میں کہاگیاہے کہ یہ وقت جموں و کشمیر کے لوگوں کے تحفظ پر غور کرنے کا ہے۔ اقوام متحدہ کا فوجی مبصرین کا گروپ پہلے ہی کشمیر میں موجود ہے۔ اسے انسانی حقوق کی نگرانی اور قابل اعتبار تحفظ کے طور پر کام کرنے کے لیے ایک نئی کمک کی ضرورت ہے۔ خط میں کہاگیاکہ بھارتی فورسز کو غیر مسلح کرنے کی ضرورت ہے اور ان کی تعداد ، کردار اور مقام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادکے مطابق ہونا چاہیے۔