بھارت میں نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعدسے 3کروڑ مسیحیوں کی حالت ابتر ہے
نئی دلی:
ایک فرانسیسی روزنامہ اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ بھارت میں 2014میں نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے ملک میں 3کروڑ سے زائد مسیحیوں کی حالت ابتر ہے اور انہیں شدید مشکلات کاسامنا ہے۔
فرانسیسی روزنامہ "Afternoon”نے بھارت میں عیسائی اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک پر ایک رپورٹ شائع کی ہے۔اخبار نے کہاکہ قوم پرست نہ صرف اتر پردیش میں بلکہ پورے شمالی بھارت میں موجود ہے ، جہاں بی جے پی اور قوم پرستی کا نیٹ ورک مضبوطی سے قائم ہے۔بھارت کی 28ریاستوں میں سے 11میں تبدیلی مذہب کو جرم قراردینے کیلئے قانون سازی کی گئی ہے ۔اخبار کے مطابق ہندوتوا کارکنوں نے ملک کی اقلیتوں میں خوف و دہشت پھیلانے کیلئے تبدیلی مذہب کو جرم قرار دینے کیلئے قوانین کا استعمال کیا۔رواں سال جنوری اور جولائی کے دوران مسیحیوں کے جبری تبدیلی مذہب کے 63واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اس دوران 35پادریوں کو قید کیا گیا۔اخبار نے ایک وکیل کے حوالے سے کہاہے کہ یہ قانون ہندو قوم پرستوں کے لیے تمام عیسائی، مذہبی اقلیتوں سے نجات حاصل کرنے کا موثر ذریعہ ہے۔ وکیل نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ قانون اتنا مضبوط ہے اس کیلئے کسی قسم کے شواہد کی ضرورت نہیں اور صرف متاثرہ افرا د کو ہی اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے شواہد پیش کرنے پڑتے ہیں جبکہ الزام لگانے کیلئے کسی قسم کاکوئی ثبوت پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔اخبار کے مطابق2014میں بھارت میں برسر اقتدار آنے کے بعد نریندر مودی نے بھارت کے سیکولر ریاست کی شناخت کو نقصان پہنچایا ہے اور اسے ہندو راشٹر قراردیا ہے ۔ مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد بھارت میں تین کروڑ مسیحیوںکی حالت انتہائی ابتر ہے اور انہیں شدید مشکلات کاسامنا ہے ۔