خصوصی رپورٹ

کشمیری عوام بی جے پی کو اپنی شناخت چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے

India Kashmir Protests

 اسلام آباد: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرکے عوام بی جے پی اورآر ایس ایس کو کبھی اپنی شناخت چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2019کے بعد بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی نافذکردہ ہندوتوا پالیسیوں سے علاقے کی مسلم اکثریتی حیثیت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دفعہ370کے کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈومیسائل قانون کے نفاذ، قابض فوجیوں کو مزید اراضی کی منتقلی، اسمبلی حلقوں کی حد بندی اور پنڈتوں اور درجہ فہرست ذاتوںکے لیے نشستیں مخصوص کرنے، ہندوتوا کے حمایت یافتہ بھارت کی کاروباری شخصیات کو زمینیں الاٹ کرنے اور وادی کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کا مقصد علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ دفعہ370کی منسوخی کا اصل مقصد مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو آباد کرنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5اگست 2019سے بھارت کی بی جے پی حکومت نے کشمیریوں کواختیارات سے محروم کرنے اور حق رائے دہی سے محروم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ نئی دہلی نے اسکولوں کے نصاب میں بھی تبدیلی کی ہے جس میں علاقے کی اصل تاریخ کو تبدیل کیاگیا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ اسی طرح مقامی لوگوں سے زمینیں چھین کر باہر کے لوگوں کو دینے کے لیے نئے اراضی قوانین متعارف کرائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیاکہ بھارت کے ہر اقدام کا مقصد مسلمانوں کی ثقافت، زبان اور مذہبی شناخت کو مٹادینا اور سیاسی اور اقتصادی طور پر مقامی مسلماں باشندوں کو کمزور کرنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کا مذموم منصوبہ کشمیرکے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت ان لوگوں کی زمینوں اور مکانات سمیت جائیدادیںضبط کر رہی ہے جو اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کشمیری اپنی ہی سرزمین پر ملازمتوں اور دیگر مواقع سے محروم ہیں کیونکہ مودی ہندو بالادستی کے نظریے کا پیروکار ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حریت رہنمائوں سمیت ہزاروں کشمیری بھارت اورمقبوضہ علاقے کی جیلوں میں غیر قانونی طور پرنظر بند ہیں اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی جامع مسجد سرینگرمیں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button