مودی حکومت نے تحریک حریت جموں وکشمیر پر پابندی عائد کردی
فاروق عبداللہ کا ایک بار پھر پاک بھارت مذاکرات پر زور
سرینگر : غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے آزادی پسند تنظیموں کو سیاسی سرگرمیوں سے روکنے کے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے تحریک حریت جموں و کشمیر پرغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے جوایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ تنظیم مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی پسند اور بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک حریت پر پابندی کا اقدام علاقے میں مودی کی نام نہاد زیرو ٹالرنس پالیسی کا حصہ ہے۔
اس سے قبل مودی حکومت نے بدھ کے روز دہلی کی تہاڑ جیل میں نظربند مسرت عالم بٹ کی سربراہی میں قائم مسلم لیگ جموں و کشمیر پر پابندی لگا دی تھی۔ قابض حکام نے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر میں ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، جماعت اسلامی اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ سمیت چھ سیاسی تنظیموں اور گروپوں پر پہلے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے ضلع راجوری کے علاقے لاروکا اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کیں۔ آپریشن میں فوج، پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروںنے حصہ لیا۔
بھارتی پولیس نے بارہمولہ کے علاقے وانیگام پائین کے رہائشی فاروق احمد بٹ نامی ایک کشمیری کا گھر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت ضبط کر لیا ۔
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے شوپیاں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے خطے کو ممکنہ جنگ کی تباہی سے بچانے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی بات چیت کے اپنے مطالبے کو دوہرایا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اس وقت تک ایک خواب ہی رہے گا جب تک کہ دونوں ملک مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات کی میز پر نہیں آتے۔ انہوں نے پونچھ میں بھارتی فوجیوں کی حراست میں بیگناہ شہریوں کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور بھارت پر زور دیا کہ کہ وہ مستقبل میں ایسے واقعات کو دہرانے سے گریز کرے۔
ادھر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے ایک بیان میں قابض اانتظامیہ کی طرف سے پارٹی صدر محبوبہ مفتی کو شہدائے پونچھ کے اہلخانہ سے ملنے کی اجازت نہ دینے کی شدید مذمت کی ہے۔