بھارتی سپریم کورٹ:حکومت سے ہندو دھرم سنسد میں مسلمانوں کی نسل کشیُ کے اعلان پر جواب طلب
نئی دلی13 جنوری (کے ایم ایس)
بھارتی سپریم کورٹ نے ہری دوار کے تین روزہ نام نہاد دھرم سنسد میں ہندوء انتہاپسندوں کی طرف سے بھارت میں مسلمانوں کی نسل کُشی پر لوگوں کے اکسانے اور اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف دائر عرضداشتوں پر اتر ا کھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ہندو انتہاپسندوں نے گزشتہ ماہ 17سے19دسمبر تک اتراکھنڈ کے شہرہریدوار اور دلی میں دھرم سنسدکے دوران ہندو انتہاپسندوں نے مسلمانوں کی نسل کشی کی کال دی تھی ۔ چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی پر مشتمل عدالت عظمی کے بینچ نے سابق بھارتی وزیر سلمان خورشید، پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج اور وکیل انجنا پرکاش، سینئر صحافی قربان علی اور دیگران کی عرضداشتوں پر سماعت کرتے ہوئے اتراکھنڈ حکومت کو جلد از جلد اپنا جواب داخل کرنے کا حکم جاری کیا ۔ چیف جسٹس این وی رمنا کاکہنا تھا کہاکہ ابھی صرف نوٹس جاری کر رہے ہیں ۔ آئندہ سماعت 10 دنوں کے بعد ہوگی۔درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے اور اس طرح کی دھرم سنسد کا انعقاد بار بار کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگلا دھرم سنسد 24 جنوری کو علی گڑھ میں ہورہا ہے، اس لیے مقدمے کی آئندہ تاریخ اس سے قبل مقرر کی جانی چاہیے ۔انہوں نے بینچ کے روبرو کہا کہ قابل اعتراض اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے اگرجلد اقدامات نہ کئے گئے تو اونا، ڈاسنااور کروکشیتر میں بھی اسی طرح کی دھرم سنسد ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں سے بھار ت بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلنے کا خدشہ ہے۔