مقبوضہ جموں و کشمیر

حریت رہنمائوں اورتنظیموں کی طرف سے تحریک حریت پر پابندی کی مذمت

Tehreek-e-Hurriyat

سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں اورتنظیموں نے حریت پسند تنظیم تحریک حریت جموں وکشمیر پر پابندی عائد کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قابض حکام کی بوکھلاہٹ قراردیا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد یوسف نقاش نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد تحریک آزادی کشمیر کو کمزورکرنا اور کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانا ہے لیکن بھارت اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت ظالمانہ ہتھکنڈوں سے تحریک آزادی کشمیرکو دبا نہیں سکتا اورکشمیری عوام حصول مقصد تک ہرصورت میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ادھرکل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شا خ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی ایک اور آزادی پسند تنظیم تحریک حریت کی پر امن سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کے مودی کی فسطائی بھارتی کے حکومت کو فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے،جس کا مقصد اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کیلئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ بھارت کو حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے کشمیریوں کی جائیدادوں پر قبضے اوردیگر املاک کو ضبط کرنے سے روکے ۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے رہنمائوں مشتاق احمد بٹ ،قاضی عمران ، عبدالمجید میر، پاسبان حریت جموں وکشمیراوردیگر نے اپنے الگ الگ بیانات میں تحریک حریت پر پابندی عائد کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہر انسان کا پیدائشی حق ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرے اور جموں و کشمیر میں موجود تنظیمیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی قوم کے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد کر رہی ہیں۔واضح رہے کہ بھارتی حکومت پہلے ہی جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر،پیپلز ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی ،مسلم لیگ،جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ اوردختران ملت پر پابندی عائد کر چکی ہے ۔گزشتہ روز بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں تحریک حریت جموں وکشمیر پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button