مودی کے بھارت میں ہندوتوا پر تنقید کو غداری قرار دیا جاتا ہے :فرانسیسی مصنف کرسٹوف جیفر لاٹ
اسلام آباد یکم اکتوبر(کے ایم ایس)
ممتاز فرانسیسی مصنف اور صحافی کرسٹوف جیفرلاٹ نے اپنی نئی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ ہندوستان میں ہندوتوا کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو ملک و قوم دشمنی اور غداری سے جوڑ دیا جاتا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کرسٹوف جیفرلاٹ نے یہ انکشاف ”مودی کا ہندوستان:ہندو قوم پرستی اور نسل پرستی پر مبنی جمہوریت کا ظہور”کے عنوان سے اپنی نئی کتاب میں کیا ہے ۔ پرنسٹن یونیورسٹی کی طرف سے شائع کی جانیوالی کتاب میں مصنف نے سوال اٹھایا ہے کہ مغربی دنیا ہندوستان میں دم توڑتی جمہوریت پر خاموش کیوں ہے؟ اور اس حوالے سے انہوں نے کئی حوالہ جات بھی دیے ہیں۔ پروفیسر کرسٹوف کے مطابق حال ہی میں اقوامِ متحدہ میں نریندر مودی نے مضحکہ خیزدعویٰ کیا کہ جمہوریت نے ہندوستان میں جنم لیا۔تاہم کسی نے مودی سے یہ نہیں پوچھا کہ آج ہندوستان میں جمہوریت کا حال کیا ہے؟ وہاں تو جمہوریت زوال پذیر ہے،سالہا سال سے ہندوستان میں کمزور ہوتی جمہوریت کو مختلف عالمی اداروں نے بھی دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ تسلیم کیا ہے۔فرانسیسی مصنف نے اپنی کتاب میں مزید کہاکہ 2018میں ورائٹی آف ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ نے ہندوستان کو لبرل ڈیموکریسی کی بجائے الیکٹورل ڈیموکریسی قرار دیا تھا کیونکہ وہاں سول سوسائٹی اور میڈیا کی آزادیاں سلب کی جا رہی ہیں۔ کتاب کے مطابق میں اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے ڈیموکریسی انڈیکس پر ہندوستان 10پوائنٹ تنزلی کے بعد51 ویں نمبر پر آگیا۔ ڈیموکریسی انڈیکس میں بھارت ایک ناکام جمہوریت کے طور پر موجود ہے کیونکہ وہاں سماجی آزادیاں محدودترہوتی جا رہی ہیں۔2020میں فریڈم ہائوس نے بھی اپنی سالانہ رپورٹ میں بھارت کو تشویش والے ممالک کی صف میں شامل کیا۔کتاب میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے فریڈم انڈیکسمیں جمہوریت اور انسانی آزادیوں کے حوالے سے ہندوستان سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ملک ہے۔ فریڈم ہاوس نے سیکورٹی، توہین عدالت اور غداری وغیرہ کے نام پر بننے والے کالے قوانین کے ذریعے جمہوری آوازوں کو دبائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔کرسٹوف جیفرلاٹ نے لکھا ہے کہ بھارت میں آزادی صحافت پر بھی قدغن عائد ہے اور بھارت180ممالک کی فہرست میں 9 پوائنٹس کی تنزلی کے بعد 142ویں پوزیشن پر موجود ہے ۔ ملک میں ہندو انتہا پسند قوم پرست سیلف سنسر شپ کیلئے طرح طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں۔ہندوستان میں ہندوتوا کے خلاف ہر آواز کو ملک و قوم سے دشمنی قرار دیا جاتا ہے اور آواز اٹھانے والے کو غدار کہا جاتا ہے۔ مصنف کے مطابق ان تمام حقائق سے مغرب نظر یں چرا رہا ہے۔ کرسٹوف جیفرلاٹ نے یہاں تک الزام لگایا ہے کہ مغرب چین کے خلاف نئی سرد جنگ میںہندوستان کو پراکسی کے طور پر استعمال کرنے کے منصوبے کے باعث اس کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے۔ اس منافقت نے مغرب کی اپنی جمہوریت پسندی کی قلعی کھول دی ہے اور ہندوستان کی جمہوریت دشمن ریاستی پالیسیوں پر خاموشی سے مغربی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
واضح رہے کہ کرسٹوف جیفر لاٹ کنگز کالج لندن میں ہندوستانی سیاست اور سماجیات کے پروفیسر ہیں اور وہ بھارت کے کئی مشہور اخبارات میں کالم لکھنے کے علاوہ ہندوستانی سماجیات کے ماہر کے طور پر کئی سیمیناروں میں شرکت بھی کر چکے ہیں۔