”اقوام متحدہ کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دلائے “مقبوضہ جموں وکشمیر میں پوسٹر چسپاں
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں سری نگر اور دیگر علاقوں میں پوسٹرچسپاں کیے گئے ہیں جن میں اقوام متحدہ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو 5 جنوری 1949 کو منظور کی گئی اپنی قرارداد کے مطابق حل کرائے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پوسٹر مختلف آزادی پسند تنظیموں نے ستونوں ، دیواروں اور کھمبوں پر چسپاں کیے ہیں ۔
پوسٹروں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض کی تصاویر موجود ہیں اور انکے ذریعے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشمیریوں کی حق ارادیت سے مسلسل محرومی کا نوٹس کا نوٹس لے۔
یہ 5جنوری 1949 کا دن تھا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک تاریخی قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے سوال کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے سے کیا جائے گا ۔
پوسٹرز کے ذریعے اقوام متحدہ کو دہائیوں قبل کشمیریوں سے کیے گئے اسکے وہ وعدے یاد دلائے گئے ہیں اور عالمی ادارے پر زور دیا گیا کہ وہ محکوم کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرے۔
پوسٹرز میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق چھین لیے ہیں اور و ہ کالے قوانین کے تحت ان کی جائیدادیں، زمینیں، مکانات، دکانیں اور دفاتر ضبط کر رہی ہے، مودی حکومت آر ایس ایس کا ہندوتوا ایجنڈا مسلط کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہے۔
پوسٹر میں لکھا ہے کہ بھارت کشمیریوں کے ساتھ غلاموں جیسا برتاﺅکر رہا ہے اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں کو قابض بھارتی فورسز کی چیرہ دستیوں سے بچانے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔ان میںمزید لکھا ہے کہ حق خودارادیت انسانی وقار کا ایک اہم جز ہے جسکی نفی انسانی آزادی، انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے اور انسانی حقوق کے معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
پوسٹر سماجی رابطوں کی سائیٹس ”فیس بک، ایکس“وغیرہ پر بھی اپ لوڈ کیے گئے ہیں۔