وکلاءکا مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پراظہارتشویش
اسلام آباد:پاکستان کی مختلف بار کونسلوں کے وکلاءکے وفد نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے بارے میں بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو بین الاقوامی سطح پر چیلنج کرنے کے لیے ایک جامع فریم ورک بنانے پر زور دیا۔ بھارتی سپریم نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں نریندر مودی حکومت کی طرف سے 5اگست2019کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے اقدا م کی توثیق کی تھی۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق اسلام آباد بار کونسل، آزاد کشمیر بار کونسل اور خیبر پختونخوا بار کونسل سمیت پاکستان کی مختلف بار کونسلوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیلئے وفاقی وزیر قانون و انصاف احمد عرفان اسلم سے ملاقات کی ۔ وفد کے ارکان نے مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں کی حالت پر مذکورہ فیصلے کے ممکنہ اثرات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ وکلاءنے فیصلے کو بین الاقوامی سطح پر کچیلنج کرنے کے لیے ایک مضبوط جوابی بیانیہ اور ایک جامع فریم ورک بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
وزیر قانون نے صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے وکلا برادری کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات سے اتفاق کیا۔ انہوں نے وکلاءکے موقف کی تعریف کی ۔