مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت:ہر 16 منٹ میں ایک عورت کی عصمت دری، ہر 30 گھنٹے بعد اجتماعی آبرویزی

اسلام آباد 05 نومبر (کے ایم ایس)بھارت ایک ایسے ملک میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں خواتین کی عزت و آبرو بالکل محفوظ نہیں ۔ بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق2020 میں ملک بھر میں خواتین کی آبروزیری کے روزانہ تقریباً 77 واقعات رپورٹ ہوئے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی یک رپورٹ میں کہا گیا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو ( این سی آر بی) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ عصمت دری کے علاوہ خواتین کی مارپیٹ کے 85ہزار3سو 92 واقعات جبکہ عصمت کی کوشش کے3ہزار7سو1واقعات رونما ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این سی آر بی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 2020 میں عصمت دری کے واقعات کی تعداد 28ہزار 46، 2019 میں 32ہزار33، 2018 میں 33 ہزار3سو56جبکہ 2017 میں 32ہزار 5سو 59 رہی۔ بھارت میں ہر 16 منٹ میں ایک عورت کی عصمت دری کی جاتی ہے جبکہ ہر 30 گھنٹے میں ایک عورت کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا کہ عصمت دری کے زیادہ تر واقعات رپورٹ نہیں ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی کی 10 ماہ کی بیٹی کو ریپ کی دھمکیاں بھی دیں۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ کوہلی کی بیٹی کے خلاف عصمت دری کی دھمکیاں اس وقت سامنے آئیں جب انہوں نے ٹیم کے مسلمان ساتھی محمد شامی کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دہلی کمیشن برائے خواتین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح ویرات کوہلی کی 10 ماہ کی بیٹی کو ٹوئٹر پر دھمکیاں دی گئیں وہ انتہائی شرمناک ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوہلی کی بیٹی کو ملنے والی دھمکیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی کس حد تک گر سکتے ہیں جبکہ اس سے یہ بھی عیاں ہوتا ہے کہ مودی کا بھارت مسلمانوں کے خلاف کس قدر نفرت پھیلا رہا ہے۔کے ایم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی خواتین جب گھر سے باہر ہوتی ہیں تو مسلسل ہائی الرٹ کی حالت میں رہتی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ خواتین گھروں سے باہر نکلتے ہوئے خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات مہذب دنیا کے لیے ایک چیلنج ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button