ہندوفرقہ پرست تنظیمیں گیانواپی مسجد کے معاملے پر عوام کو گمراہ کر رہی ہیں:مسلم پرسنل لا ء بورڈ
لکھنو:آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ نے ان دعوئوں کو مسترد کیاہے کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو گیانواپی مسجد کے مقام پر ہندو مندرہونے کا کوئی ثبوت ملا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے ایگزیکٹیو رکن قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ اے ایس آئی کی رپورٹ اس متنازعہ کیس میں حتمی ثبوت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسا کرنے سے ہندو انتہاپسندوںنے سماج میں انتشار اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ میڈیا میں اے ایس آئی کی رپورٹ جاری کرکے ہندوئوں نے توہین عدالت کی۔ہندو فرقہ پرست تنظیمیں کئی سال سے گیانواپی مسجد کے حوالے سے عوام کو گمراہ کر رہی ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال اے ایس آئی کی رپورٹ ہے جو عدالت میں پیش کی گئی اور صرف عدالتی احکامات پر مدعی اور مدعا علیہ کو دستیاب کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہندو فریق نے مہینوں پہلے معاشرے میں بدامنی پھیلانے کی پوری کوشش کی جب سروے ٹیم نے اپنی رپورٹ میں حوض میں موجود فوارے کو شیولنگ قرار دیا تھا اورہندوئوں کے وکیل وشنو شنکر جین نے اے ایس آئی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ گیانواپی مسجد 17ویں صدی میں ایک ہندو مندر کو منہدم کرنے کے بعد بنائی گئی تھی۔ادھر مساجد پر قبضہ کرنے والے طاقتور ہندوتوا گروپ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ نے یہ پروپیگنڈا شروع کردیاہے کہ بھارت میں متعدد مساجد مسمار کیے گئے ہندو مندروں پر تعمیر کی گئی ہیں۔