خصوصی رپورٹ

سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں کے متاثرہ خاندان 17سال گزرنے کے باوجود انصاف سے محروم

samjota

اسلام آباد:بھارتی حکومت واضح شواہد کی موجودگی کے باجود سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گرد حملے کے متاثرہ خاندانوں کو 17 سال گزر جانے کے باوجود انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 فروری 2007 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی ٹرین سمجھوتہ ایکسپریس میں ہونے والے کئی بم دھماکوں میں 68 افراد مارے گئے جن میں زیادہ تر پاکستانی تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بم ہندوتوا دہشت گردوں نے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی ملی بھگت سے نصب کیے تھے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارتی عدالت نے گھناؤنے جرم میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے کے باوجود چار ہندو دہشت گردوں کو ہندو توا روابط کی وجہ سے بری کر دیا۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ عدالت کا فیصلہ اس وقت آیا جب ایک ہندو انتہا پسند رہنما اور آر ایس ایس سے وابستہ Swami Aseemanand نے تفتیش کے دوران اس واقعے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دھماکوں میں ملوث افراد کی بریت سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت میں ہندو انتہا پسندوں کومکمل استثنیٰ حاصل ہے اور اس حوالے سے عدالتی فیصلہ ہندو دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بھارت کی ریاستی پالیسی کا عکاس ہے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہارکیا گیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں ہندو انتہا پسندوں کے ملوث ہونے کے واضح شواہدکے باوجود بھارتی ایجنسیوں نے پاکستان میں مقیم ایک گروپ کو اسکا مورد الزام ٹھہرایا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے ایک جعلی آپریشن تھا جس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔ کے ایم ایس رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے سمجھوتہ ایکسپریس جیسے کئی جھوٹے آپریشن کیے ۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ دنیا کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ فسطائی بی جے پی حکومت عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button