خصوصی رپورٹ

بھارت کا نام نہاد یوم جمہوریہ اور اہل کشمیر

shahbazمحمد شہباز
بھارت آج اپنا یوم جمہوریہ منارہا ہے،کسی بھی ملک کو اپنے قومی دن منانے کا حق حاصل ہے اور یہ دنیا کا مروجہ اصول بھی ہے،لیکن کسی قوم کو طاقت کی بنیاد پر غلام بنائے رکھنا، مظلوموں کے سروں پر مسلط اور ان کا قتل عام کرکے اپنے قومی دنوں پر جشن منانا بہادری نہیں بلکہ بزدلی کی بدترین تعریف ہے۔بھارت گزشتہ 75برسوں سے اہل کشمیر کے سروں پر سوار اور ان کا بے دریغ قتل عام کررہا ہے، اپنے قومی دنوں 26 جنوری اور 15اگست کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے چپے چپے پر فوجی محاصرہ مسلط کرکے یہ دن مناتا ہے،مگر بھارت کو بار بار زچ ہونا پڑتا ہے،کیونکہ اہل کشمیر تمام تر جبر کے باوجود بھارت کے ان دونوں قومی دنوں کو نہ صرف یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں بلکہ بھارت کے ساتھ ساتھ پوری دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ بھارت کے غاصبانہ قبضے کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔آج بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ سے قبل سکیورٹی کے نام پر اہل کشمیر کی زندگی اجیرن بنادی ہے اورپورے مقبوضہ کشمیر کو ایک فوجی چھاونی میں تبدیل کیا ہے۔


بھارت کانام نہاد یوم جمہوریہ ہویا یوم آزادی، یہ دن کشمیری عوام کے لیے مزیدپریشانیوں اور مشکلات کا باعث بن جاتے ہیں۔ہرسال کی طرح آج بھی قابض بھارتی انتظامیہ نے 26جنوری سے کئی روز قبل ہی پورے مقبوضہ کشمیر میں باالعموم اور مقبوضہ وادی کشمیر میں باالخصوص سیکورٹی کے نام پرسخت تریں حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ سرینگر سمیت وادی کشمیرکے دیگر تمام قصبوں اور دیہات میں بھارتی فوجیوں نے جگہ جگہ ناکے لگائے ہیں ،مسافر گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کو روک کر مسافروں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے ،ان کی جامہ تلاشی لی جارہی ہے اوران کے شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ڈروں کیمروں کے ذریعے نگرانی کا بندوبست کیا جاتاہے ۔ اور آج بھی کیا گیا ہے ۔سرینگر اور مقبوضہ وادی کے دیگر حساس علاقوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے کئی روز قبل رات کا گشت بھی بڑھا دیا ہے۔ سرینگر اور جموں کے تمام داخلی راستوں پر ناکے اوربینکر قائم کئے گئے ہیں۔ جموں میں مولانا آزاد اسٹیڈیم کے ارد گرد بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد میں تعیناتی کئی روز قبل عمل میں لائی جاچکی ہے،سرینگر میں بھی اسی طرح کے اقدامات کئے گئے ہیں کیونکہ نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کی چند منٹوں کی تقریبات کا اہتمام ہورہا ہے ۔سرینگر اور جموں میں جنگی ماحول بپا کیا جاچکا ہے،لوگوں کے گھروں پر قبضہ کرکے چھتوں پر بینکر قائم اور مکینوں کو انہی کے گھروں سے نکال کر انہی سردی کے ان سخت ترین ایام میں در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔قابض بھارتی حکام اور خفیہ بھارتی ایجنسیوں کی رپورٹ پر بھارتی فوجی افسران مشترکہ ناکے لگانے،تمام سڑکوں اور علاقوں کی چیکنگ کو یقینی بنانے اور شاہراہوں پر رات کاگشت بھی کئی روز پہلے تیز کرچکے ہیں۔قابض حکام نے سرینگر اور جموں میں بڑے پیمانے پر تلاشی کارروائیاں شروع کررکھی ہیں۔ سرینگر کے تجارتی مرکز لالچوک تک لوگوں کی رسائی بھی خاردار تاریں نصب کر کے بند کی جاچکی ہے۔
بھارت کی دوسری ریاستوں میں آج حالات کیونکر یکسر مختلف ہوتے ہیں گوکہ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں آزادی پسند بھارتی فوجیوں پر حملے کرنے کے علاوہ بھارت کے ان دونوں قومی دنوں کی تقریبات کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہیں مگر صرف مقبوضہ کشمیر کو ہی فوجی چھاونی میں تبدیل اور اہل کشمیر کو یرغمال بنایا جاتا ہے،یہ بہت بڑا سوال ہے جس پر بھارت کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی غور و خوض کرنا چاہیے۔
اہل کشمیر کی طرف سے بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ منانا اس بات کا مظہر ہے کہ اہل کشمیر بھارت کے اس ناجائز اور غاصبانہ قبضے کو کسی صورت قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔آج پورے مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال ہے،جس کے باعث تمام کاروباری مراکز ،بازار،دکانیں،دفاتر،بینک اور عدالتیں بند جبکہ ٹرانسپورٹ معطل ہے،یہاں کی سڑکیں سنساں اور ہر طرف بھارتی فوجی اور ان کی گاڑیاں نظر آتی ہیں۔اہل کشمیر نے اپنے اپ کو گھروں میں مقید کررکھا ہے اور وہ آج رات کو بلیک آوٹ بھی کریں گے،جس سے بھارت کو یہ بتلانا مقصود ہے کہ اہل کشمیر نہ پہلے تمہاری توپ و تفنگ سے مرعوب ہوئے ،نہ آج ہورہے ہیں اور نہ ہی مستقبل میں اس کا کوئی امکان ہے۔
بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پر کشمیری عوام کا یوم سیاہ اور احتجاج بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔اہل کشمیرکا یہ احتجاج اس امر کا بھی اظہار ہے کہ جب تک بھارت کشمیری عوام کے مسلمہ حق خودارادیت کو واگزارنہیں کرتا جس کا بھارت نے 5جنوری 1949 کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر عالمی برادری کو گواہ ٹھراکر کشمیری عوام کے ساتھ وعدہ کررکھا ہے،کشمیری عوام بھارت کے غاصبانہ اور ناجائز قبضے کے خاتمے کیلئے اپنی جدوجہد جاری اور بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کو یوم سیاہ کے بطور مناتے رہیں گے۔
مقبوضہ کشمیر کے علاوہ شورش زدہ بھارتی ریاست ناگالینڈ میں ایک سول سوسائٹی گروپ ایسٹرن ناگالینڈ پیپلز آرگنائزیشن نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کی تقریبات کا بائیکاٹ کریں تاکہ بھارتی فوجیوں کی جانب سے کی جانے والی اس بہیمانہ کارروائی کے خلاف احتجاج کیا جائے جس میں 14 افراد مارے گئے تھے۔ ایسٹرن ناگالینڈ پیپلز آرگنائزیشن ناگالینڈ کے چھ مشرقی اضلاع مون، کیفیر، ٹوینسانگ، پھیک، نوکلک اور لانگلینگ کی اہم سول سوسائٹی تنظیم ہے۔سول سوسائٹی گروپ نے فائرنگ کے واقعے پر ایک مشترکہ مشاورتی اجلاس کے دوران کہا کہ جب تک کہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم نہیں کیا جاتا مشرقی ناگالینڈ کے عوام بھارتی فوجیوں کے ساتھ عدم تعاون جاری رکھیں گے۔
مقبوضہ کشمیر کی آزادی پسند قیادت جو کہ بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں مقید ہے نے آج بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل کی تاکہ کشمیری عوام کے مادر وطن پر بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف احتجاج درج کرایا جائے۔آزادی پسند قیادت نے دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں آج پورے مقبوضہ کشمیر میں سول کرفیو کے نفاذ پربھی زوردیا۔آزادی پسند قیادت کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام نے مزاحمت، احتجاج اور عوامی مظاہروں کے ہر پرامن طریقے کو استعمال کرتے ہوئے بھارتی جبری قبضے کو بار بار مسترد کیا ہے۔ لاکھوں کشمیریوں نے سڑکوں، گلیوں اور میدانوں میں جمع ہوکر آزادی اور حق خود ارادیت کے حق میں نعرے بلند کئے۔ قابض بھارتی فوجیوں نے اپنے ناقابل تنسیخ حق، حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں ایک لاکھ کے قریب کشمیریوں کو شہید کیا،اور آج بھی مقبوضہ کشمیر کے طول و عرض میں بھارتی سفاکوں کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کے قتل عام کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے ،مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی قتل عام کے متعدد واقعات دہرائے گئے ،جن میں جنوری کے مہینے میں بیشتر قتل عام کے سانحات رونما ہوچکے ہیں،جو بھارت کی نام نہاد جمہوریت پر ایسے سیاہ دھبے ہیں جنہیں کسی صورت دھویا نہیں جاسکتا ۔مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری نسل کشی اور ماورائے عدالت قتل عالمی برادری کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے ۔ہر بھارتی نام نہاد یوم جمہوریہ پر کشمیری عوام کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنانا ایک معمول بن چکا ہے۔زور زبردستی بھارت کاترنگا لہرانے سے کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو نہ پہلے دبایا جاسکا اور نہ آئندہ دبایا جاسکتا ہے۔ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی حقیقت ہے ، اگر بھارت یہ سوچتا ہے کہ فوجی طاقت کا استعمال کرکے مقبوضہ کشمیر کی مزاحمتی تحریک کو دبایا جائے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ بھارت کے تمام جابرانہ ہتھکنڈے اہل کشمیر کے موقف کو تبدیل کرنے میں ناکام رہے ہیں لہذا یہ تنازعہ کشمیر کے تمام فریقین کے مفاد میں ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کا انعقاد عمل میں لاکر کشمیری عوام کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔کنٹرول لائن کی دونوں جانب کے علاوہ آج پوری دنیا میں بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کےطور پر منایا جاتا ہے۔
تحریک کشمیر یورپ کی اپیل پر بھارت کے نام نہادیوم جمہوریہ کے موقع پرآج یوم سیاہ منایا جارہاہے۔ یورپ بھر میں بھارت کی نام نہاد جمہوریت اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی دہشتگردی اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر اور بے نقاب کیا جارہا ہے، دنیا کو بتایا جارہا ہے کہ بھارت ایک ظالم اور انسانیت کا قاتل اور دشمن ملک ہے، بھارت کے اندر اقلیتیں محفوظ نہیں اور بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ بھارتی حکمران کسی وعدے اور معاہدے کی پابندی نہیں کرتے، بھارت خطے کے امن کے لیے انتہائی خطرناک ملک ہے، تحریک کشمیر یورپ نے کہا ہے کہ 26 جنوری کشمیریوں کے لیے سیاہ ترین دن ہے، برطانیہ اور یورپ کے مختلف ممالک میں احتجاج کیا جارہا ہے،بھارت کے ناپاک عزائم مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو ختم کرنے کے بھارتی منصوبوں اور سازشوں کو بے نقاب کیا جارہا ہے کہ بھارت جس راستے پر چل رہا ہے اس سے خطے میں پائی جانے والی کشیدگی میں مذید اضافہ ہوگا اور کشمیری بھارت کے حربوں اور ہتھکنڈوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
مقبوضہ کشمیر کے طول عرض میں 26 جنوری بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پر پکڑ دھکڑ ،ناکہ بندیوں ،محاصروں اور جگہ جگہ ناکہ چیکنگ کے نام پر کشمیری عوام کو توہین و تذلیل کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔بھارت اپنے ان اقدامات کو اپنی بڑی کامیابی سے تعبیر کرتا ہے لیکن کوئی بھارتی حکمرانوں کو کون یہ سمجھائے کہ ایک قابض اور جابر کو ہی اس طرح کے اقدامات کرنے کی کیوں ضرورت پڑتی ہے،جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا ناجائز اور غاصبانہ قبضہ ہے۔جس کے خاتمے کیلئے کشمیری عوام گزشتہ 74 برسوں سے جد وجہد کررہے ہیں۔بھارتی حکمرانوں کو آج نہیں تو کل مسئلہ کشمیر حل کرنا پڑے گا،اس کے سوا ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button