چین کی جانب سے فوجی کارروائی کی دھمکی کے بعد بھارتی فوج ہائی الرٹ پر
نئی دہلی09نومبر (کے ایم ایس)بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ چینی اداروں نے بھارت کے خلاف سوشل میڈیا مہم تیز کردی اور بھارت کو اروناچل پردیش میں فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے جس کے بعد بھارتی فوج کو ہائی الرٹ پررکھا گیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق چین کی طرف سے جارحانہ سوشل میڈیا مہم پینٹاگون کی ایک حالیہ رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چین نے اروناچل پردیش کے متنازعہ علاقے میں 100 گھروں پر مشتمل ایک گاو¿ں تعمیر کیا ہے۔سوشل میڈیا پر مختلف ہینڈل سامنے آئے ہیں جوبھارتی سرحد پر چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے فوجیوں کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کر رہے ہیں۔ایسی ہی ایک تصویر میں بھارتی فوجی چینی فوج کے سامنے کان پکڑے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور بظاہراس کامقصد یہ دکھانا ہے کہ بھارت نے لداخ خطے میں چین کے سامنے سر تسلیم خم کیاہے۔ اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر بھارتی سرحد پر تعینات پی ایل اے کے فوجیوں کی تصاویر اور معلومات سے بھرا ہوا ہے۔ بھارت نے حال ہی میں اس سلسلے میں لداخ اور اروناچل پردیش دونوں سرحدوں پر ہائی الرٹ جاری کیاہے۔یہ پیش رفت امریکی محکمہ دفاع کی رپورٹ جاری ہونے کے دو دن بعد سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے بعد ایک ٹویٹر پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ چینی فوج نے ڈونگ ژانگ آبشار پر کنٹرول حاصل کرنے کے ارادے سے اروناچل پردیش میں توانگ سرحد کی طرف پیش قدمی کی ہے۔ چین کے تصدیق شدہ سے سرکاری میڈیا کے ایک اکاو¿نٹ کی ایک اور ٹویٹر پوسٹ 2020 میں لداخ کی وادی گالوان میں تصادم کے بارے میں تھی جو گزشتہ45 سال میں سرحدی علاقے کی بدترین جھڑپوں میں سے ایک ہے۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ میں سرحدی مسائل کو حل کرنے میں فوجی مذاکرات ناکام رہے ہیں کیونکہ چینی فوج گاگرا، ہاٹ اسپرنگس اور ڈیمچوک کے مقامات سے اپنی فوجیں واپس بلانے پر راضی نہیں ہوئی۔ چینی فوج نے بھارتی فوج کو اسٹریٹجک لحاظ سے اہم میدانی علاقے ڈیپسانگ میں گشت کی اجازت دینے سے بھی انکار کردیا۔