مسلم مخالف شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کے خلاف بھارت بھر میں مظاہرے
نئی دہلی: متنازعہ شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے)کے نفاذ کے خلاف بھارت بھر میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں جس سے مسلمانوں پر اس کے منفی اثرات کے حوالے سے نئے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نریندر مودی حکومت کو شدید ردعمل کا سامنا ہے کیونکہ عام انتخابات کے اعلان سے چند روز قبل آسام اور تامل ناڈو سمیت مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔آسام اور تامل ناڈو میں مظاہرین نے قانون کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی کاپیاں نذرآتش کردیں اور اس کے نفاذ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ آسام میں اپوزیشن جماعتوں نے قانون کے خلاف ریاست گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔کیرالہ میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) حزب اختلاف میں شامل ہوگئی جس نے ریاست گیر احتجاج کی کال دی ہے۔ وہ اس قانون کوفرقہ وارانہ اور تفرقہ انگیز قرار دے رہے ہیں۔دہلی میں جہاں 2019میں سی اے اے کے خلاف سب سے زیادہ مظاہرے ہوئے تھے، حکام ممکنہ تشدد کو روکنے کے لئے چوکس رہے ، لوگوں کو جمع ہونے سے روکاگیا اور حساس علاقوں میں پولیس کی بھارتی نفری تعینات کی گئی۔احتجاج کرنے والے دہلی یونیورسٹی کے 50سے زائد طلباء کو گرفتارکیاگیا۔ شہریت ترمیمی قانون میں پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت ہجرت کرنے والے ہندو ، سکھ ، پارسی ، جین اورعیسائی سمیت غیر مسلم مہاجرین کو بھارتی شہریت کا اہل قراردیا گیا ہے تاہم مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیاگیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکن اور مسلمان تنظیمیں اس کی امتیازی نوعیت کی وجہ سے تشویش اورخدشات کا اظہار کررہے ہیں۔