بھارت:یونیورسٹی میں نماز ادا کرنے پرطالبہ کے خلاف تحقیقات کا آغاز
مدھیہ پردیش27مارچ (کے ایم ایس)بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں یونیورسٹی کے اندر نماز اداکرنے پر انتظامیہ نے طالبہ کے خلاف تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں مدھیہ پردیش کی ایک یونیورسٹی میں ایک مسلمان طالبہ کو حجاب میں نمازاداکرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ طالبہ ڈاکٹر ہری سنگھ گور ساگر یونیورسٹی میں ایک کلاس روم کے اندر نماز پڑھ رہی ہے۔انتہا پسند ہندو تنظیم ”ہندو جاگرن منچ” نے یونیورسٹی انتظامیہ سے طالب علم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ یونیورسٹی کی وائس چانسلر نیلیما گپتا نے کہا کہ تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور طلبا سے کہا گیا ہے کہ وہ گھر میں عبادات کریں کیونکہ یونیورسٹی پڑھائی کے لیے ہے۔یونیورسٹی کے رجسٹرار سنتوش سہگورا نے صحافیوںکو بتایا کہ انہیں ایک ویڈیو کلپ کے ساتھ ایک شکایت ملی ہے جس میں طالبہ کو ایک کلاس روم میں حجاب میں نماز پڑھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پانچ رکنی کمیٹی تین دن کے اندر رپورٹ پیش کرے گی اور اس کی بنیاد پر طالبہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔یونیورسٹی کے میڈیا آفیسر وویک جیسوال نے بتایا کہ یونیورسٹی کے کیمپس میں طلبا ء کے لباس کے لیے کوئی رسمی کوڈ نہیں ہے ۔ہندو جاگرن منچ کے علاقے کے سربراہ امیش صراف نے کہا کہ ویڈیو میں نظر آنے والی طالبہ کافی عرصے سے حجاب پہن کر لیکچرز میں شرکت کر رہی ہے۔تعلیمی اداروں میں ایسی مذہبی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ وہ کافی عرصے سے حجاب میں آ رہی ہیں لیکن جمعے کی سہ پہر اسے کلاس روم کے اندر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ قابل اعتراض ہے کیونکہ تعلیمی ادارے ہر مذہب کے طلباء کی جگہ ہیں۔