پاکستان کی بھارت کی طرف سے متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذکی شدیدمذمت
اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کی طرف سے متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے آج اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ یہ قانون سازی اور اس سے متعلقہ قوانین نوعیت کے اعتبار سے واضح طور پر امتیازی ہیں اور ان میں مذہب کی بنیاد پر لوگوں میں پیدا کی گئی تفریق اور امتیازی سلوک بالکل واضح نظر آرہا ہے۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے تحت ہندتوا کی ابھرتی ہوئی لہر بھارت میں اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کو سیاسی، معاشی اور سماجی انتقام کی کارروائیوں کا نشانہ بنانے پر منتج ہوئی ہے۔انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنی اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کا تحفظ کرے جو ہندتوا کی بڑھتی ہوئی لہر کے باعث انتہائی مشکل صورتحال سے دو چار ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیر نیشنل فرنٹ کو غیر قانونی قراردینے کے بھارتی فیصلے کی بھی شدید مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وجبر قابل مذمت ہے، بھارتی جیلوں میں کشمیری رہنمائوں کو عرصہ دراز سے قید رکھا ہوا ہے، بھارت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ممتاز زہرا بلوچ نے بھارت پر زوردیاکہ وہ پوری کشمیری قیادت کو جیلوں سے رہا کرے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے اور پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ترجمان نے بھارت کے حالیہ میزائل تجربے کو پری نوٹیفکیشن معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ معاہدے کے مطابق 3 دن کا نوٹیفکیشن دینا ضروری ہے جس کی پاسداری نہیں کی گئی، بھارت پری نوٹیفیکیشن آف میزائل ٹیسٹنگ معاہدے کی مکمل پاسداری کرے۔اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں پر جاری وحشیانہ مظالم پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے مصائب و مشکلات کے خاتمے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔