44فیصد بھارتی اراکین پارلیمنٹ کیخلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں
ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں انکشاف
نئی دلی:ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں تقریبا 44 فیصد اراکین پارلیمنٹ کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں،جس کا اعتراف ان اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے خود جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کیاگیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انتخابی حقوق کے ادارے ”ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز ”کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ تقریبا 25 فیصد اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں ان کے خلاف قتل، اقدام قتل، اغوا اور خواتین کے خلاف جرائم سنگین نوعیت کے مجرمانہ مقدمات کے اندراج کا اعتراف کیاگیا ہے۔ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق ریاست کیرالہ سے ہے جبکہ سب سے سنگین جرائم کے مرتکب اراکین پارلیمنٹ کا تعلق ریاست بہار سے ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ہر رکن پارلیمنٹ کے اثاثوں کی اوسط مالیت 38کروڑ33لاکھ روپے ہے جبکہ ان میں سات ارب پتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق
اراکین پارلیمنٹ کے خلاف اقدام قتل کے مقدمات بھی درج ہیں جن میں سے 21ایم پیز کا تعلق حکمران جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی سے ہے۔
اسی طرح 16بھارتی ممبران پارلیمنٹ کوعصمت دری سمیت خواتین کے خلاف سنگین جرائم سے متعلق الزامات کا سامنا ہے۔ اتر پردیش، مہاراشٹر، بہار، آندھرا پردیش، تلنگانہ، اور ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والے 50فیصد سے زائدارکان پارلیمنٹ کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں ۔