بھارت مسلمانوں ، عیسائیوں اور کشمیریوں کو وحشیانہ مظالم کا نشانہ بنارہا ہے ، منیر اکرم
نیویارک:اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہاہے کہ بھارت مسلمانوں اور عیسائیوں کے علاوہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو وحشیانہ مظالم کا نشانہ بنا رہا ہے ۔ انہوں نے مسلمانوں اور کشمیریوں پر بھارتی حکومت کے مظالم کا سلسلہ ختم کرانے کا مطالبہ کیاہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے ‘ ثقافت امن’کے موضوع پر ایک مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارت میں 2014 میں بی جے پی اورآر ایس ایس کی ہندوتوا حکومت برسراقتدارآنے کے بعد سے ملک کے بیس کروڑ مسلمانوں اور دیگر اقلیوں کے خلاف نفرت پر مبنی ظلم وتشددمیں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت میں ہندوتوا نظریہ منظم طریقے سے نافذ کیا جارہا ہے، مسلمانوں ، عیسائیوں اور دلتوں سے ناروا سلوک جاری ہے اور امتیازی قوانین کیخلاف احتجاج کو بیدردی سے دبایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا انتہا پسند ہندو گروپوں نے واضح طور پرمسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت میں نریندرمودی نے مسلمانوں کو درانداز کہہ کر نفرت اور تشددکو ہوا دی ہے اور مسلمانوں کو بھارت کے ہندوئوں کی دولت لوٹنے والا قرار دیا ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہاکہ بھارت میں اسلامی ورثے کو مٹانے کیلئے سرکاری سطح پر مہم چلائی جارہی ہے، مسلمانوں کے ناموں سے منسوب تاریخی مقامات کے نام تبدیل اور مسلمانوں کی مساجد کو ہندو مندروں میں تبدیل کیا جارہا ہے، بھارت میں ہزاروں مساجد اور مسلمانوں کے مذہبی مقامات خطرے میں ہیں۔منیر اکرم نے بھارت میں بڑھتے ہوئے مسلم مخالف جذبات پر تشویشناک کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے بھارت میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات کے تحفظ کے لیے ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے بھارت میں قانون شہریت اور قومی رجسٹریشن کی فہرست تشکیل دیتے ہوئے مسلمانوں کی شہریت چھین کر ملک بدر کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کو جبری طریقے سے دبا دیا گیا ہے۔نہوں نے کہاکہ عالمی برادری انڈیا میں حکومتی سرپرستی میں اسلامو فوبیا کے اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کرنے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوتوا کا نظریہ ایک صدی پرانے یورپی فاشزم سے متاثر ہے اور یہ نظریہ آج نریندر مودی کی زیر قیادت انڈیا میں منظم طریقے سے نافذ کیا جا رہا ہے۔ حکمران جماعت بی جے پی کی بانی تنظیم آر ایس ایس کے پاس چھ لاکھ رضاکاروں پر مشتمل ایک ملیشیا ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ 1992میں آر ایس ایس کے زیرقیادت ہندوانتہا پسندوں نے ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کو شہید کیا اور ایودھیا اور ممبئی میں ایک ہزار سے زیادہ مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ 2002میں بھی گجرات میں جب نریندر مودی وزیر اعلیٰ تھے تو دو ہزار سے زیادہ مسلمان مرد و خواتین اور بچوں کو بے رحمی سے قتل کیا گیا ۔ اسی طرح اپریل 2020میں بھی نئی دلی میں دنیا کی نظروں کے سامنے بے شمار مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ گائے کے تحفظ کی آڑ لیتے ہوئے سرکاری سرپرستی میں پرتشدد ہندو مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں۔ بھارت میں نام نہاد لو جہاد کے نعروں کے ساتھ مسلمان مردوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ انتہا پسند ہندو گروپوں نے واضح طور پر مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ جینوسائیڈ واچ تنظیم نے انڈیا کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے خدشے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ فلسطین اور جموں و کشمیر میں لوگوں کے حق خود ارادیت کو بے دردی سے دبایا جا رہا ہے اور بھارت میں سرکاری طورپر اسلاموفوبیا کے مظاہرے پردنیا خاموش ہے ۔