مقبوضہ جموں وکشمیرکی مائیں آج بھی اپنے لاپتہ اورنظربند بیٹوں کی منتظر ہیں: رپورٹ
اسلام آباد: دنیا بھر میں آج ماں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جبکہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں ہزاروں مائیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعدلاپتہ ہونے والے اور مختلف جیلوں میں نظر بند اپنے بیٹوں کی واپسی منتظر ہیں۔
آج ماں کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت کی مسلسل ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 1989سے 11مئی 2024تک خواتین اور بچوں سمیت 96ہزار300کشمیریوں کوشہیدکیاگیا۔ اس عرصے کے دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں22,974خواتین بیوہ ہوئیں اور 11,263کی بے حرمتی کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر نظر بندکل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں، کارکنوں، علمائے کرام، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور نوجوانوں کی مائوں، بیویوں اور بیٹیوں سمیت رشتہ داروںنے بھارت اورمقبوضہ جموں وکشمیر کی مختلف جیلوں میں بند اپنے عزیزوں کی صحت کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین فہمیدہ صوفی سمیت تین درجن سے زائد خواتین جھوٹے الزامات کے تحت بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سمیت مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربند ہیں۔
رپورٹ میں کہاگیا کہ فوجیوں نے اس عرصے کے دوران تقریبا 8ہزارکشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کیا اور اکثر لاپتہ افراد کی مائیں آج بھی اپنے بیٹوں کی واپسی کی منتظر ہیں۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ کشمیری خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں کیونکہ مائوں سمیت کشمیری خواتین نے اپنے قریبی عزیزوں کو بھارتی گولیوں کا نشانہ بنتے دیکھا ہے ۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ کشمیری مائوں کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے اپنے بیٹوں کی موت پر ماتم کرنے اور انہیں اپنی پسند کی جگہوں پر دفنانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک کئی کشمیری مائیں اپنے لاپتہ بیٹوں کے انتظار میں زندگی کی بازی ہارچکی ہیں۔ حسینہ بیگم کے بیٹے سید انور شاہ کوجو پیشے سے ایک پینٹر تھا،بھارتی فوجیوں نے 21جولائی 2000کو سرینگر میں گرفتارکرکے لاپتہ کردیاتھا۔جموں و کشمیر کے دور درازعلاقے کرہامہ سے تعلق رکھنے والی مہتابہ بیگم اپنے بیٹے کو تلاش کرتے کرتے اس دارفانی سے چل بسیں۔پیشے سے ایک مزدوران کے بیٹے محمد یعقوب خان کو بھارتی فوجیوں نے1990میں گرفتارکرکے لاپتہ کیاتھا۔ اسی طرح بمنہ سرینگر کی بوٹ مین کالونی کی مصرہ بیگم اپنے اکلوتے بیٹے شبیر حسین گاسی کو دیکھنے کی حسرت لئے دنیا سے کوچ کرگئی ۔شبیر حسین کو بھارتی فوج نے 21جنوری 2000کو گرفتار کیا تھا۔ حمیدہ پروین 2012 تک اس آس میں زندہ رہیں کہ ایک دن ان کا بیٹا جو طالب علم تھا ،گھر واپس لوٹے گا لیکن وہ نہیں آیا۔ زونہ بیگم راج باغ سرینگر سے تعلق رکھتی تھیں۔ان کا بیٹا مئی 1996میں لاپتہ ہو گیا جب بھارتی فورسز نے ان کو گھر پر چھاپے کے دوران گرفتارکیا۔ ان کا بیٹا امتیاز احمد ایک فارسٹ آفیسر تھا۔ زونہ2011میں اپنے بیٹے کا انتظار کرتے کرتے انتقال کر گئیں۔ بٹہ مالو سرینگر سے تعلق رکھنے والی حلیمہ بیگم فروری 2020میں انتقال کرگئیں۔وہ اپنے بیٹے بشارت احمد شاہ کو تین دہائیوں تک تلاش کرتی رہیں۔ بشارت بھارت کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھا اوران کو بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں نے 7جنوری 1990کو سوپور سے گرفتار کیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے دیگر عالمی اداروں کو مقبوضہ علاقے میں کشمیری مائوں کو درپیش مشکلات کا نوٹس لینا چاہیے۔