بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کے حوالے سے میڈیا رپورٹس گمراہ کن ہیں: پی ایف آئی
نئی دہلی:پاپولیشن فائونڈیشن آف انڈیا (PFI)نے جو ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے ، حال ہی میں بھارت میں مسلمانوں کی آبادی سے متعلق تحقیق کے بارے میں میڈیا رپورٹس کو گمراہ کن قراردیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پی ایف آئی نے کہا کہ یہ رپورٹس گمراہ کن ہیں اور ممکنہ تعصبات یا غلطیاں سامنے لانے کے لیے سخت جانچ کی ضرورت ہے۔بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس اور سیاسی رہنمائوں کی بیان بازی پر پاپولیشن فائونڈیشن آف انڈیا نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کوگمراہ کن اور غلط قراردیا ہے۔بدھ کے روز میڈیا کے متعدد اداروں نے آبادی میں تبدیلیوں کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کی طرف سے جاری کردہ ”مذہبی اقلیتوں کا حصہ: ایک کراس کنٹری تجزیہ (1950-2015)”کے عنوان سے ایک تحقیق جاری کی جس میںچھ دہائیوں کے دوران 167ممالک میں مذہبی اقلیتوں کی تعدادمیں تبدیلیوں کو دکھایاگیا ہے۔ زیادہ تر رپورٹوں میںبھارت کے آبادیاتی منظر نامے میں تبدیلی کو اجاگرکرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بھارت میںمسلم آبادی کا حصہ 1950میں 9.84فیصدتھا جو بڑھ کر 2015میں 14.09فیصد ہو گیااوریہ 43.15فیصد اضافے کو ظاہرکرتا ہے۔ اس کے برعکس بھارت کی ہندو آبادی کا حصہ اسی مدت میں 84.68فیصد سے کم ہو کر 78.06فیصدرہ گیاہے جو 7.82فیصد کمی کو ظاہرکرتاہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاہے کہ بھارت میں اس عرصے کے دوران مسلمانوں کی آبادی 43.15فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ ہندوئوں کی آبادی 7.82فیصد کم ہوگئی ہے۔بھارت میں آخری مردم شماری 2011میں ہوئی تھی اورمودی حکومت نے 2021میں مردم شماری نہیں کرائی۔ 2011کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں ہندوئوں کی تعداد 96.63کروڑ تھی جومجموعی آبادی کا 79.8%ہے جبکہ مسلمانوں کی تعداد 17.22کروڑ تھی جو مجموعی آبادی کا 14.2%ہے۔