قابض حکام نے میر واعظ کو سرینگر میں اپنے والد کی برسی کے حوالے سے تقریب میں شرکت سے روک دیا
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو اپنے والد میرواعظ مولوی محمد فاروق شہیدکے یوم شہادت کے سلسلے میں تاریخی اسلامیہ سکول راجوری کدل میں منعقدہ تقریب میں شرکت سے ایک بار پھر روک دیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق میر واعظ مولوی محمد فاروق کو نامعلوم مسلح افراد نے21مئی 1990کو سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر گولی مار کر شہید کر دیا تھا، اسی روز سرینگر کے علاقے حول میں ان کے جنازے کے جلوس پر بھارتی فوجیوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے ستر سے زائد نہتے شہریوں کو شہید کر دیا تھا۔ بارہ سال بعد 21مئی 2002کو نامعلوم حملہ آوروں نے خواجہ عبدالغنی لون کو اس وقت گولی مار کر شہید کر دیا تھا جب وہ سرینگر کے مزارشہدا ء میں ایک اجتماع سے خطاب کے بعد واپس جارہے تھے۔میرواعظ عمر فاروق کو 3 مئی کو غیر قانونی طورپر گھر میں نظربند کیا گیا تھا اور وہ آج بھی بدستور نظر بند ہیں۔ان کے بنیادی انسانی حقوق کی بار بار خلاف ورزی اور معطلی سے قابض حکام کا غیر انسانی رویہ ایک بارپھربے نقاب ہوگیا ہے کیونکہ انہیں اپنے والد کے یوم شہادت کی تقریب میں جانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔