کشمیریوں کو بے اختیاربنانے کے مودی حکومت کے اقدامات پر عوام میں شدید غم و غصہ
سرینگر: کشمیریوں کو بے اختیاربنانے کے مودی حکومت کے اقدامات پر کشمیری عوام میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے جس کا آغاز اگست 2019میں دفعہ 370کے خاتمے سے ہوا تھا جس کے تحت جموں و کشمیر کوخصوصی حیثیت حاصل تھی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس اقدام سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں کشمیری مسلمانوں کو سیاسی، ثقافتی ،آئینی اور معاشی طور پر بے اختیاربنانے کا ایک منظم عمل شروع ہوا ہے۔ اس دفعہ کی منسوخی کے بعد مودی حکومت نے علاقے میںبڑے پیمانے پر قوانین، آبادی کے تناسب اور انتخابی عمل میں تبدیلیاں کی ہیں جن کا مقصد کشمیری مسلمانوں کومکمل طورپر بے اختیار کرنا ہے۔ ان اقدامات کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا بنیادی مقصد مقبوضہ جموں وکشمیرکے مسلم اکثریتی تشخص کو ختم کرنا اور خطے میں ہندو تہذیب مسلط کرنا ہے۔ مودی حکومت کے ظالمانہ احکامات اور اقدامات کو کشمیری عوام کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے جو بھارت کی سازشوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں۔ کشمیری رہنمائوں نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مودی حکومت کے مذموم عزائم کے خلاف متحد اورچوکس رہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کی کوششوںکو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔کشمیریوں کوبے اختیار بنانے کے لئے جاری کوششوں پر بڑے پیمانے پر تشویش اور غم و غصہ پایاجاتا ہے اوربہت سے لوگوں نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔