مقبوضہ کشمیر میں خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کابدترین شکار
جنوری 1989سے 22ہزار9سو73خواتین بیوہ ، 11ہزار2سو 63کی بے حرمتی
اسلام آباد
آج دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے تاہم بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں ،پولیس اہلکاروںاور خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے کشمیر ی خواتین کو نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اوروہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحیقق کی طرف سے آج” خواتین کے عالمی دن“ کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میںجنوری 1989ءسے اب تک بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے 96ہزار2سو90شہریوں کو شہید کیا جن میں ہزاروں خواتین شامل ہیں ۔ بھارتی فوجیوںنے جنوری 2001سے اب تک کم از کم685خواتین کو شہید کیا۔رپورٹ میں کیاگیا ہے کہ بھارت کی جاری ریاستی دہشت گردی کے دوران 22ہزار 9سو 73 خواتین بیوہ ہوئی ہیںجبکہ بھارتی فوجیوں نے11ہزار 2سو63خواتین کو بے حرمتی اور آبرو ریزی کا نشانہ بنایا ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کنن پوشپورہ اجتماعی عصمت دری، شوپیاں کی سترہ سالہ آسیہ جان اور اس کی بھابھی نیلو فر کی اجتماعی آبروریزی اور قتل اور کٹھوعہ کی آٹھ سالہ بچی آصفہ بانو کا اغواء، اجتماعی آبروریزی اور قتل کے المناک واقعات بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں خواتین پر مظالم کی واضح مثالیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقے میںبھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے ہزاروں خواتین کے بیٹوں، شوہروں اوربھائیوںکو حراست کے دوران لاپتہ اورقتل کر دیا ہے ۔دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم کے مطابق گزشتہ34برس کے دوران 8ہزار سے زائد کشمیریوںکو دوران حراست لاپتہ کردیاہے ۔ لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم ”ایسوسی ایشن آف پرنٹس ڈس اپیڈ پرسنز “ (اے پی ڈی پی ) کے مطابق گزشتہ 35برس میں 8ہزار سے زائد کشمیری بھارتی فورسز کی حراست میں لاپتہ ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ بھارتی فورسز کی طرف سے پر امن مظاہرین پر پیلٹ چھروں کے بے تحاشا استعمال کی وجہ سے ہزاروں طلبہ وطالبات زخمی ہوئے ہیں جبکہ آنکھوں میں پیلٹ چھرے لگنے کی وجہ سے 19ماہ کی شیر خوار بچی حبہ جان، 2 سالہ نصرت جان ، 17 سالہ الفت حمید ، انشا مشتاق، 17سالہ عفرہ شکور ، شکیلہ بانو،11سالہ تمنا،16سالہ شبروزہ میر،35سالہ شکیلہ بیگم اور31سالہ رافعہ بانو سمیت سینکڑوں بچے اور بچیاں اپنی آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں ۔10جولائی 2016کو سرینگر کے علاقے قمر واری میں بھارتی پولیس نے 4 سالہ زہرہ مجید کوپیلٹ گن
سے نشانہ بنایا جس سے اس کے پیٹ اور ٹانگوں پر زخم آئے ۔ جولائی2021 میں بھارتی پولیس کے ایک کانسٹیبل اور ایس اپی او نے جموں کے علاقے ڈنسل میں ایک نابالغ دلت بچی کی اجتماعی آبروریزی کی ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حریت رہنماﺅں اور کارکنوں آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، انشاءطارق شاہ، صائمہ اختر، شازیہ اختر، افروزہ، عائشہ مشتاق، حنا بشیر بیگ، نصرت جان، شبروزہ بانو اور آسیہ بانو سمیت تین درجن سے زائد خواتین مقبوضہ جموںوکشمیر اور بھارتی جیلوںمیں غیر قانونی طور پر بندہیں۔انہیں حق خود ارادیت کے مطالبے کی پاداش میںنشانہ بنایا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کشمیری خواتین مسلسل بھارتی جبر کی وجہ سے متعدد نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ ہزاروں جبری گمشدگیوں کی وجہ سے خواتین کی ایک بڑی تعداد مسلسل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں ۔ انہیں اپنے شوہروں کے بارے میں کچھ علم نہیں کہآیا وہ زندہ ہیں یا شہید کیے جاچکے ہیں اور یہ خواتین ”آدھی بیواﺅں “ کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔کئی مائیں اپنے لاپتہ بیٹوں کے انتظار میں دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں۔
آزاد جموں و کشمیرکی رہائشی 400 کے قریب خواتین کو مقبوضہ علاقے میں ناانصافی کا سامنا ہے۔ ان خواتین نے بھارتی مظالم سے تنگ آکر آزادجموںوکشمیر ہجرت کرنے والے نوجوانوں سے شادی کی تھی اور بعد ازاں یہ اپنے شوہروں اور بچوں کو ساتھ مقبوضہ علاقے میں گئی تھیں۔ قابض بھارتی انتظامیہ ان خواتین کو نہ تو شہریت کے حقوق دے رہی ہے اور نہ ہی آزاد جموں و کشمیر واپس جانے کے لیے سفری دستاویزات مہیا کررہی ہے۔ ان کے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخلے سے محروم رکھا جاتا ہے۔ ان خواتین کو وہ بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں جو انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میںدرج ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیری خواتین کو بدترین سیاسی انتقام کا بھی بڑے پیمانے پر سامنا ہے۔ نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنما ایاز اکبر کی اہلیہ رفیقہ بیگم 2021 میں سری نگر کے علاقے ملورہ شالہ ٹینگ میں کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئیں لیکن ایاز اکبر کو اپنی اہلیہ کے جنازے میں بھی شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنما معراج الدین کلوال کی اہلیہ معروفہ معراج کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شوہر کی مسلسل حراست کے سبب سخت ذہنی تناﺅ کا شکار ہیں ، میری بیٹیوں نے کئی برس سے اپنے والد کو نہیں دیکھا ۔ انہوںنے کہا کہ میری ساس اور میرے شوہر کی والدہ بیٹے کا انتظار کرتے کرتے گزشتہ برس انتقال کر گئیں۔
دریں اثنا، کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنماو¿ں، یاسمین راجہ، فریدہ بہن جی اور حفظہ بانو نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ آج دنیا بھر کی خواتین اپنا عالمی دن منا رہی ہیں لیکن مقبوضہ جموںوکشمیر کی خواتین کے پاس یہ منانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ زور دیا کہ مقبوضہ علاقے میں خواتین کو درپیش تکالیف و مشکلات کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔