World

اقوام متحدہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں لاپتہ 13 ہزار لڑکوں کی بازیابی کے لئے اقدامات کرے، پاکستان

download (5) قوام متحدہ: پاکستان نے تنازعات والے علاقوں میں لاپتہ افراد کے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی قانون کے سخت اطلاق کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اگست 2019 کے بھارتی کریک ڈاو¿ن کے نتیجے میں اغوا ہونے والے 13 ہزار لڑکوں کی بازیابی کے لئے اقدامات کی ہدایت کرنی چاہیے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطبق اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عثمان جدون نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارریا فارمولا اجلاس میں کہا کہ لاپتہ افراد کے واقعات میں ملوث ریاستوں اور افراد کے خلاف کارروائی کرنا ضروری ہے۔کونسل کا ارریا فارمولا اجلاس سوئٹزرلینڈ نے بلایا تھا۔images (2) اس فارمیٹ کا نام اقوام متحدہ میں وینزویلا کے سابق سفیر ڈیاگو اریوا کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہ ایک مشاورتی عمل ہے جو سلامتی کونسل کے ارکان کو غیر رسمی ماحول میں لوگوں کو سننے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے مشن نے کہا کہ اس نے یہ اجلاس لاپتہ افراد سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لئے قائم ریاستوں کے گروپ دی گلوبل الائنس فار دی مسنگ کے ساتھ بلایا ہے جو 13 رکن ممالک کا اتحاد ہے جو لاپتہ افراد اور بچھڑے خاندانوں کے معاملے کے بارے میں شعور اجاگر اور اس سے نمٹنے کے لیے کارروائی کو متحرک کرتا ہے۔
پاکستانی نمائندہ نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ مسلح تنازعات والے علاقوں میں لاپتہ افراد کے معاملے پر سب سے موثر جواب بین الاقوامی قانون کا سخت اطلاق اور احتساب کا عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بارہا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور سیکرٹری جنرل کو قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں اغوا ہونے والے 13 ہزار کشمیری نوجوان کی ٹھوس حقیقت سے گاہ کیا جن میں سے ایک بڑی تعداد لاپتہ ہو چکی ہے۔
پاکستانی نمائندہ نے کشمیری خواتین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں اور کشمیر میں لاپتہ افراد کے واقعات کے باعث خواتین نیم بیواﺅں کی حیثیت سے زندگی گزار رہی ہیں اور اپنے شوہروں، بیٹوں اور بھائیوں کی زندگی کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔نے کہا کہ ان خواتین کو یہ بات جاننے کے بنیادی حق سے محروم کر دیا جاتا ہے کہ آیا ان کے پیارے زندہ ہیں یا مر چکے ہیں اور ان کی مناسب طریقے سے تدفین سے محروم رکھا جاتا ہے۔ پاکستانی نمائندہ نے اجلاس کو بتایا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں ہزاروں افراد کے لاپتہ ہونے کی شکایت پر ہمیں کسی ادارے یا شخصیت کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔download (4)
عثمان جدون نے کہا کہ اقوام متحدہ کی توانائیاں لاپتہ افراد پر موضوعاتی بات چیت کی بجائے ان مخصوص معاملات پر مرکوز کی جانی چاہئیں جو زیادہ نتیجہ خیز ہوں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب تک اقوام متحدہ، انسانی حقوق کونسل اور دیگر متعلقہ ادارے مسلح تنازعات میں لاپتہ افراد کے معاملے کے حل کوئی کوٹھوس کارروائی نہیں کرتے ، اس مسئلے کو حل نہیں کیا جا سکتا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button