انسانی حقوق

سرینگر :جموں کشمیر عوامی مجلس عمل نے اپنا 60واں یوم تاسیس منایا

میر واعظ کیطرف سے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ

mirwaiz umerسرینگر: جموں کشمیر عوامی مجلس عمل نے اپنا 60واں یوم تاسیس اس عزم اور عہد کے ساتھ منایا کہ وہ اپنے بانی قائد میر واعظ مولوی محمد فاروق شہید کے نظریے اور مشن کی تکمیل کیلئے اپنی پر امن جدوجہد جاری رکھے گی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جموں و کشمیر عوامی مجلس عمل کی تشکیل 20 جون 1964 کو میر واعظ مولوی محمد فاروق شہید نے مسئلہ کشمیر کے حل میں جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کی تکمیل کیلئے ایک نمائندہ فورم کے طور پر کی تھی اور انہوں نے اس نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پوری زندگی پرامن اور جمہوری طریقوں سے پرعزم جدوجہد کی۔
مجلس عمل نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ موجودہ پابندیوں اور نامساعد حالات کی وجہ سے اس سال پارٹی کے یوم تاسیس کے حوالے سے تنظیم کے مرکزی دفتر میرواعظ منزل راجوری کدل یا کسی بھی ضلع اور حلقہ دفاتر پر کوئی تقریب منعقد نہیں کی جا سکی جبکہ پارٹی کے موجودہ سربراہ میرواعظ عمر فاروق کی بار بار نظربندی، ان کی پر امن نقل و حرکت اور لوگوں اور میڈیا سے رابطوں پر پابندی اور کسی بھی سیاسی سرگرمی میں ان کو شرکت کی اجازت نہ دینے کی وجوہات نے بھی تقاریب کے انعقاد کو ناممکن بنا دیا۔
اس دوران جناب میرواعظ نے یوم تاسیس کے حوالے سے اپنے پیغام میں تمام پارٹی رہنماوں اور کارکنوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تمام سختیوں، بندشوں کے باوجود مضبوطی سے ان کا ساتھ دیا اور پارٹی کے موقف اور اصولوں پر ڈٹے رہے۔ انہوں نے پارٹی کے بانی قائد اور ان کے دیگر ساتھیوں کی قربانیوں اور خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایک بلند نصب العین کے حصول کیلئے انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور 1990 میں تادم شہادت بقائے باہمی کے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے جموں وکشمیر کے عوام کے امنگوں اور خواہشات کی پوری ہمت اور حوصلے کے ساتھ نمائندگی کی۔
میرواعظ عمر فاروق نے پارٹی کے موجودہ قائدین اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی کے بانی قائد کی اس میراث کو آگے بڑھائیں اور بات چیت اور پر امن مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کے حل کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارتی جیلوں میںقید تمام سیاسی رہنماوں، کارکنوں، صحافیوں، سول سوسائٹی کے اراکین اور نوجوانوں کی غیر مشروط رہائی کا اپنا مطالبہ دہرایا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button