اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے اپنی ٹیم مقبوضہ علاقے بھیجے
جنیوا 22 ستمبر (کے ایم ایس)
جنیوا میں مقررین نے کہاہے کہ حل طلب تنازعہ کشمیر جنوبی ایشیاء میں ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے اور اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ٹیم بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے مقبوضہ علاقے بھیجے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ایجنڈا آئٹم نمبر3میں عمومی مباحثہ کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مقررین نے اقوام متحدہ سے کہا کہ وہ خطے میں ایٹمی جنگ سے بچنے کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے فوری مداخلت کرے۔ انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو دبانے کے لیے بھارتی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کیا اورمقبوضہ علاقے میں نافذ کالے قوانین پر تشویش ظاہر کی ۔ مقررین نے کہا کہ کالے قوانین لاگو کر کے جھوٹے مقدمات کے تحت بڑی تعداد میں کشمیری نظربند ہیں جن میں بیشتر نوجوان ،علمائے دین اور سیاسی کارکن شامل ہیں جنہیں محاصرے اور تلاشی کی نام نہاد کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا جاتا ہے۔ مقررین نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی اورظلم و بربریت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری اوراقوام متحدہ کی انسانی حقو ق کونسل پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیرکی سنگین صورتحال کا سخت نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور بھارتی فوجی اسٹیبلشمنٹ گھنائونے جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں اور انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اپنی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرے۔ مقررین میں ڈاکٹر ولید رسول، شمیم شال، حسن البنا، بیرسٹر ندا سلیم، پروفیسر شگفتہ اشرف اور پرویز احمد شاہ شامل تھے۔