اروندھتی رائے کیخلاف کارروائی کا فیصلہ واپس لیا جائے
200سے زائد دانشوروں ،ماہرین تعلیم کامودی حکومت کو کھلا خط
اسلام آبا د:
بھارت میں دانشوروں ماہرین تعلیم، کارکنوں اور صحافیوں نے مودی حکومت سے بوکر پرائزحاصل کرنے والی معروف مصنفہ اروندھتی رائے کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ چلانے کافیصلہ واپس لینے کامطالبہ کیاہے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق 200سے زائد دانشوروں ماہرین تعلیم، کارکنوں اور صحافیوں نے مودی حکومت کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں گزشتہ ہفتے بوکر پرائزحاصل کرنے والی مصنفہ اروندھتی رائے کے خلاف ملک کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دینے کا فیصلہ واپس لینے پر زوردیاگیا ہے ۔ گروپ نے خط میں کہاہے کہ ہم اس کارروائی کی مذمت کرتے ہیں اور مودی حکومت اوربھارت کی جمہوری قوتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بھارت میں کسی بھی موضوع پر آزادانہ اور بے خوفی سے اظہار خیال کے بنیادی حق کی خلاف ورزی نہ ہو۔خط پر دستخط کرنے والوں میں شامل تاریخ کے پروفیسر اجے ڈانڈیکر نے کہا کہ یہ فیصلہ غیر منصفانہ ہے۔انہوں نے کہا بھارت کاآئین اظہاررائے کی آزادی کے حق کو برقرار رکھتا ہے اور ہم ایک آئینی جمہوریت ہیں۔کسانوں کی یونینوں کے گروپ سمیوکت کسان مورچہ نے بھی اس فیصلے کی مذمت کی۔ دہلی اور بنگلورو میں انسانی حقوق کے گروپوں، کارکنوں اور طلبا نے اروندھتی رائے کیخلاف مقدمے کی کارروائی چلانے کی منظوری کیخلاف احتجاجی مظاہرئے بھی کئے ہیں۔
ادھر اروندھتی رائے کو ادب اور آزادی اظہار کے لیے ان کی غیر متزلزل وابستگی پر پین پنٹر پرائز سے نوازا گیا ہے۔ارون دھتی رائے کو بھارتی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کے بارے میں14سال قبل کیے گئے سیاسی تبصروں پرانکے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری کے دو ہفتے بعد اس اہم ترین ایوارڈ سے نوازاگیا ہے ۔پین پنٹر پرائز 2009میں نوبل انعام یافتہ ڈرامہ نگار ہیرالڈ پنٹر کے اعزاز میں قائم کیا گیاتھا، جس سے غیر معمولی ادبی صلاحیتوں کے حامل مصنفین کو نوازاجاتا ہے ۔ ارون دھتی رائے 10اکتوبر کو برٹش لائبریری کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں ایوارڈ وصول کریں گی۔