بھارت

سول سوسائٹی گروپ کا سرینگر میں عام شہریوں کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

سرینگر21 نومبر (کے ایم ایس) بھارت میں قائم ایک سول سوسائٹی گروپ” کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ“نے سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں ایک جعلی مقابلے میں عام شہریوں کے قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اصل حقیقت کو سامنے لانے کے لئے واقعے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سابق بھارتی وزیر یشونت سنہا کے زیر قیادت کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ حکام کی طرف سے مجسٹریٹ کے ذرےعے تحقیقات کا حکم واقعے سے چشم پوشی کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ گروپ نے کہاکہ مجسٹریل انکوائری کو فوری طور پر عدالتی تحقیقات میں تبدیل کیا جانا چاہیے تاکہ سچائی کو بے نقاب کیا جا سکے اور قانون کی حکمرانی پر لوگوں کا اعتماد بحال ہو سکے۔بیان میں کہاگیا کہ ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ تحقیقات کو فوری طوپر مکمل کیا جائے اورواقعے میں ملوث افراد کو معطل کیاجائے۔ ہم ارکان پارلیمنٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طورپر جموں و کشمیر کا دورہ کریں اور اس مسئلے کو پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں اٹھائیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گروپ 2016 سے کشمیر کے دوروں کے بعد تیار کی گئی اپنی نو رپورٹوں میں کشمیر کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیتا رہا ہے جس طرح بہت سے دوسرے لوگ جن میںصورتحال سے واقف فوجی کمانڈر بھی شامل ہیں، فوجی حل کے بجائے سیاسی حل پر زوردے رہے ہیں۔بیان میں کہاگیا ہے کہ ہم نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ سیاسی حل تمام فریقین کے ساتھ بات چیت سے ہی نکل سکتا ہے۔ لیکن ہمارے اس مطالبے سے کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔بھارتی حکومت نے گورنر راج سے لے کر آئینی تبدیلیوں تک ہر چیز کی کوشش کی ہے لیکن کچھ بھی نہیں کرسکی کیونکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔بیان میں کہا گیا کہ شہریوں کے قتل سے ثابت ہوا ہے کہ زمینی صورتحال معمول سے بہت دور ہے جس کا دعویٰ حکام وقتاً فوقتاً کرتے رہے ہیں۔بیان میں کہاگیا کہ بے گناہ شہریوں کے قتل جیسے واقعات سے صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔ گروپ نے بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کے اس بیان کی بھی مذمت کی جس میں انہوں نے عسکریت پسندوں کو تشدد کرکے قتل کرنے کی حمایت کی تھی۔ بیان میں کہاگیا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنرل راوت کو ملک کے قوانین کا کوئی احترام نہیں ہے اور وہ صرف جنگل راج پر یقین رکھتے ہیں۔ سی سی جی نے کہا کہ جنرل راوت کو فوری طور پر یہ بیان واپس لینا چاہیے اور اس کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button