نوراتری:درگا پوجا کے پنڈال میں گاندھی کو بدروح کے طور پر پیش کیاگیا
نئی دلی 05 اکتوبر (کے ایم ایس)
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں پولیس نے درگا پوجا کے ایک پنڈال میں موہن داس کرم چند گاندھی کو ایک بدروح کے طور پر پیش کیے جانے کے معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب لوگوں نے دیکھا کہ درگاہ پوجا کے ایک پنڈال میں ہندو دیوی درگا اپنے ترشول سے گاندھی جیسے دکھائی دینے والے ایک مجسمے پر حملہ کر رہی ہے۔لوگوں کی ناراضگی کے بعد اس مجسمے کو وگ پہنا دی گئی اور مونچھیں لگا دی گئیں تاکہ اس کی گاندھی سے مشابہت کوکم کیا جا سکے۔’بابائے قوم’ کہلائے جانے والے گاندھی پر حالیہ برسوں میں بعض ہندو انتہاپسند لیڈروں کی طر سے شدید تنقید کاسلسلہ جاری ہے اور اکثر ان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ مسلمانوں کے حامی اور پاکستان کے لیے نرم گوشہ رکھتے تھے۔گاندھی کے ہم شکل مجسمے کو درگا پوجا کے پنڈال میں کس نے رکھا پولیس اس کی تفتیش کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جس پنڈال میں گاندھی کے متنازعہ مجسمے کو رکھا گیا تھا وہ ہندو انتہا پسند گروپ ‘آل انڈیا ہندو مہاسبھا’کی جانب سے لگایا گیا تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ خبر اس وقت عام ہوئی جب پنڈال میں موجود بعض افراد نے دیکھا کہ درگا ماں اپنے ترشول سے جن راکشسوں پر حملہ کر رہی ہے ان میں سے ایک مجسمہ گاندھی کی شکل کا ہے۔پولیس کو جب یہ اطلاع تو وہ پنڈال پہنچ گئی اور اس نے منتظمین سے مجسمے کو وگ اور مونچھیں لگانے کے لیے کہا۔آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے ایک لیڈر نے ‘دا ہندو’ اخبار کو بتایا ہے کہ انھوں نے مجسمے میں بے دلی سے اس لیے تبدیلیاں کیں کیونکہ پولیس نے انھیں ایسا کرنے پر ‘مجبور’ کیا۔اگرچہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ راکشس کے مجسمے ‘کی شکل گاندھی سے ملتی ہیلیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ وہ گاندھی کو ‘بابائے قوم مانتے ہی نہیں ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں نے اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے اور کانگریس پارٹی نے اس معاملے کی پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔