بھارت میں مسلمانوں کی ثقافت مسلسل حملوں کی زد میں
اتر پردیش کے بعد دہلی میں بھی نام تبدیل کرنے کی مہم شروع
نئی دہلی 29 اگست (کے ایم ایس)بھارت میں نریندر مودی کی فسطائی حکومت مسلمانوں کی شناخت، ثقافت اور ان کی تاریخی علامات کوہرقیمت پر مٹانے پر تلی ہوئی ہے اور ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت میں اسلام یا مسلمانوں سے منسوب مقامات کے نام تبدیل کر کے منظم طریقے سے مسلمانوں کے نقوش مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق نام تبدیل کرنے کی یہ مہم پہلے اتر پردیش سمیت بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوںمیں چلائی جارہی تھی اوراب دہلی میں بھی شروع کی گئی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق دہلی کے علاقے منیرکا میں واقع گاﺅں محمد پور کا نام تبدیل کرکے مادھو پورم رکھنے کی تجویزکی ایم سی ڈی نے منظوری دے دی ہے جب کہ صفدرجنگ کے قریب واقع گاﺅں ہمایوں پور کا نام تبدیل کر کے ہنومان پور کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس تجویز میں لکھاگیا ہے کہ مغل دور حکومت میں ان گاﺅں کے نام جبراً تبدیل کیے گئے تھے لیکن مغلوں کی حکومت ختم ہوئے اتنے برس گزر جانے کے باوجود یہ نام برقرار ہیں اور ہمیں ابھی بھی مغلوں کی غلامی کی یاد دلاتے ہیں اس لیے اس نام کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ساوتھ ایشین وائر نے کانگریس کے قومی اقلیتی سیل کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی سے بات کی جس میں انہوں نے کہا جو کام نہیں کر پا رہے ہیں وہ بس نام ہی تبدیل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کثیر ثقافتی اور ملی جلی تہذیب والا ملک ہے لیکن اب لوگ اس گنگا جمنا تہذیب میں زہر گھول رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رامپور نوابوں کا شہر ہے لیکن کبھی اس کے نام کو تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی نہ نوابوں کے زمانے میں اور نہ اب لیکن کچھ لوگ ہیں جن کا کام ہی نفرت پھیلانا ہے۔