مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر کشمیریوں کو زمین کے مالکانہ حقوق دیے جانے کی شدید مذمت

lft governor sinhaسرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں1947ء کے پاکستانی مہاجرین اور بے گھر افراد کو زمین کے مالکانہ حقوق دیے جانے کے مودی حکومت کے فیصلے کی شدید مذمت کی جارہی ہے اورماہرین اس اقدام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قراردے رہے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ فیصلہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرصدارت سرینگر میںنام نہاد انتظامی کونسل کے ایک اجلاس میں کیاگیا۔اس اقدام کا مقصدباہرکے لوگوں اور1947ء کے پاکستانی مہاجرین کوعلاقے میں آباد کرنا ہے جو جموں وکشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ 1948ء میں منظورشدہ اقوام متحدہ کی قراردادکے مطابق جموں وکشمیر کے مستقبل کاحتمی فیصلہ ایک آزادانہ اورغیر جانبدارنہ استصواب رائے کے ذریعے کیا جائے گا اوراس وقت تک علاقے میں کوئی ڈیموگریفک تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ ایک سیاسی تجزیہ کارنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ باہر کے لوگوں اورپاکستانی مہاجرین کو جموں وکشمیرمیں آباد کرنا اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش ہے جو ناقابل قبول ہے۔ علاقائی سیاسی جماعتوں نے مودی حکومت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ علاقے کی شناخت مٹانے اوراصل باشندوں کے حقوق کو نظرانداز کرنے کی کوشش ہے۔ اس اقدام سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے اور جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اوراقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ زورپکڑ رہاہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button