مقبوضہ جموں وکشمیر : عوامی ایکشن کمیٹی کی بھارتی جبر واستبداد کی مذمت
سرینگر 30ستمبر ( کے ایم ایس ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے لوگوں کو ہراساں کرنے کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور انکے بنیادی شہری اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کی مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میںپے در پے نئے قوانین نافذ کیے جا رہے ہیں اور لوگوں کے اندر خوف ووہشت اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا جا رہا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ نوجوانوں کو سیکورٹی اور امن و امان کے نام پر گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ جیلوں اور حراستی مراکز میں نظر بند سیکڑوں کشمیریوں کی حالت دردناک ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اے اے سی کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق اگست 2019 سے غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں اور ان کے گھر کے باہر مسلح افراد اور انکی گاڑیاں مستقل طور پر کھڑی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ میر واعظ کو مسلسل نظر بند رکھ کر انہیں بنیادی فرائض کی انجام دہی سے بھی روکا جا رہاہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے کے لوگوں کے مذہبی معاملات میں بلاجواز اور براہ راست مداخلت ان میں شدید غصے کا باعث ہے لیکن شدید جبر کی وجہ سے وہ اس کا اظہار بھی نہیں کر سکتے۔اے اے سی نے بھارت اور دنیا بھر کے تمام مذہبی رہنماو¿ں اور تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ میر واعظ کی رہائی کیلئے اپنی آواز بلند کریں تاکہ وہ اپنی مذہبی ، سماجی اور سیاسی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر سکیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس اور خاندانی ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے اور بھارت کی جیلوں میں قید رہنماﺅں محمد یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، ایڈووکیٹ شاہد الاسلام آسیہ اندرابی اور دیگر کی حالت خراب سے بدتر ہوتی جا رہی ہے اور وہ مسلسل قید اور مناسب طبی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔بیان میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی مجرمانہ خاموشی توڑیں اور مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خاتمے ، تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور تمام بنیادی انسانی اور شہری حقوق کی بحالی کیلئے اپنی آواز بلند کریں۔ اے اے سی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل میں اپنا کردار ادا کرے۔