دفعہ370کی منسوخی کے پانچ سال مکمل ہونے پر مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پابندیاں مزید سخت
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے دفعہ370کی منسوخی کو پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر حفاظتی اقدامات کے نام پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان اقدامات کا مقصد لوگوں کو 5اگست 2019کو کیے گئے بھارت کے غیر قانونی اقدام کے خلاف ریلیوں، احتجاجی مظاہروں اور سیمیناروں کے انعقاد سے روکنا ہے۔ جموں سرینگر ہائی وے پر فوجیوں کی تعداداور چوکیوں میں اضافہ کیاگیا ہے۔اقوام متحدہ نے جموں و کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا ہے اور بھارت کی طرف سے اس کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی بھی اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ دفعہ370کی منسوخی کی جس کے تحت علاقے کو خصوصی حیثیت حاصل تھی، عالمی برادری نے بڑے پیمانے پر مذمت کی ہے۔ اس کی منسوخی کی وجہ سے علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ظلم وجبرمیں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔بھارتی حکومت کا اس اقدام کے حق میں ریلیاں اور تقریبات منعقد کرنے کا فیصلہ ایک اشتعال انگیز عمل ہے جس سے جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو مزید ہوا ملے گی۔5 اگست کو آر ایس پورہ میں بی جے پی کی جانب سے منعقد کی جانے والی”ایکتما مہوتسو ریلی”بھارت کی جانب سے اپنے قبضے کو مستحکم کرنے اور کشمیری عوام کے حقوق کو دبانے کی واضح مثال ہے۔ حریت رہنمائوں نے سرینگر میں اپنے بیانات میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے اقدامات کی مذمت کرے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ جموں و کشمیر کے لوگ حق خود ارادیت اور بھارتی قبضے سے آزادی کے مستحق ہیں اور ان کے حقوق کو دبانے کی کوئی بھی کوشش خطے میں مزید عدم استحکام اور تنازعات کا باعث بنے گی۔