مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی پر عوامی غم وغصہ ،بی جے پی کے امیدوارپارٹی سے باغی ہورہے ہیں
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کوغیر معمولی چیلنجوں کا سامنا ہے کیونکہ اس کے امیدوارعوامی غم وغصے کی تاب نہ لاتے ہوئے پارٹی کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نام نہاد اسمبلی انتخابات کے اعلان سے بی جے پی کی کمزوریاںبے نقاب ہوگئی ہیں اورکشمیری عوام پارٹی کو علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور ان کے سیاسی حقوق سے محرومی کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ایک تازہ واقعے میں بی جے پی کے ضلع رامبن کے نائب صدر سورج سنگھ پریہار نے پارٹی سے استعفی دے دیا ہے اور آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کافیصلہ کیا ہے۔ان کے اس اقدام کو خود کو پارٹی کی غیر مقبولیت سے بچانے اورعوامی حمایت حاصل کرنے کی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ بی جے پی کو علاقے میںشدید مخالفت کا سامنا ہے۔سورج سنگھ پریہار کا فیصلہ اس طرح کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ بی جے پی کے کئی دیگر امیدوار یا تو اپنی پارٹی ٹکٹ واپس کر چکے ہیں یا آزادانہ طور پر الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔ اس واقعے سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے پیچیدہ سیاسی منظر نامے میں بی جے پی کودرپیش شدید مشکلات کی عکاسی ہوتی ہے۔ بی جے پی اپنے16امیدواروں کی فہرست کا اعلان کرنے کے باوجود اندرونی خلفشار اور انتشارکا شکارہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں پارٹی کے صدر رویندر رینا خدشات کو دور کرنے اور پارٹی رہنمائوں اور حامیوں سے ملاقات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ صورتحال کو بہتر کیا جا سکے۔ تاہم امیدواروں کی علیحدگی اور اندرونی ٹوٹ پھوٹ سے ووٹروں کو قائل کرنے اور متنازعہ علاقے میں پارٹی اتحاد کو برقرار رکھنے میں بی جے پی کو درپیش مشکلات کی نشاندہی ہوتی ہے۔جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں مقبوضہ علاقے میں بی جے پی کو درپیش مشکلات میں شدت آنے کا امکان ہے کیونکہ پارٹی کے امیدواروں کو اس کی پالیسیوں سے مایوس عوام کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔