خصوصی دن

مقبوضہ جموں کشمیر: دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے اہلخانہ انصاف کے منتظر

aسری نگر:  بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے گزشتہ 35 برسوں کے دوران ہزاروں کشمیریوں کو دوران حراست جبری طور پر لاپتہ کر دیاہے۔
آج ”جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے عالمی دن “ پر کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر پر غیر قانونی تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے علاقے میں 10ہزار سے زائد فورسز اہلکار تعینات کررکھے ہیں۔ مقبوضہ جموںوکشمیر اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا علاقہ مانا جاتا ہے ۔مقبوضہ علاقہ مکمل طور پر ایک فوجی چھاو¿نی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ 1989 کے بعد بھارتی فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل، بلا جواز گرفتاریوں جبری گمشدگیوں، تشدداور دیگر مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی فورسز نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران کم از کم 8ہزار بے گناہ کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کر دیا ہے۔
بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں اور کشمیریوں کا ماورائے عدالت ، دوران حراست اور جعلی مقابلوں میں قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات بی جے پی اورآر ایس ایس کی حکومت کے انتہا پسندانہ مسلم دشمن اور کشمیر مخالف عزائم کاحصہ ہے۔ بھارتی فورسز اور ایجنسیوں کا خاص ہدف کشمیری نوجوان ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کا سراغ لگانے کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
بہت سی کشمیری مائیں اپنے لاپتہ بیٹوں کی گھر واپسی کی راہ تکتے تکتے اس دنیاسے رخصت ہو چکی ہیں۔
مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجی،پولیس اور خصوصی ٹاسک فورسزکے اہلکار غیر انسانی اور وحشیانہ کارروائیاں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جبر ی گمشدگیوں کے ظالمانہ عمل کے باعث کشمیر میں اس وقت ہزاروں خواتین اور بچے ایسے ہیں جو ” نصف بیوائیں اور نصف یتیم “کہلاتے ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں نافذ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ ، ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اورغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت بھارتی فوجیوں کو نہتے کشمیریوںکے قتل ، گرفتاری ، خوف و دہشت کا نشانہ بنانے اور املاک کی توڑ پھوڑ کی کھلی چھٹی حاصل ہے اور ان قوانین کی وجہ سے مجرم اہلکاروں کے خلاف کوئی قانونی کارروئی عمل میں نہیں لائی جاسکتی ۔
سری نگر میں قائم لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم (اے پی ڈی پی) نے کہا ہے کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی پاسداری کرے اور لاپتہ کشمیریوں کے بارے میں معلومات فراہم کرے ۔
دریں اثناءکل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنماﺅں زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ، فریدہ بہن جی، سول سوسائٹی کے ارکان ڈاکٹر زبیر احمد، محمد فرقان، محمداقبال شاہین اور سید حیدر حسین نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں جبری گمشدگیوں کے شکار خاندانوں سے اظہار یکجہتی کیاہے ۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں دوران حراست لاپتہ ہزاروں کشمیریوں کے بارے میں معلومات کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button