کسی کی جائیدا د محض وجہ سے بلڈوز نہیں کی جاسکتی کہ وہ ملزم ہے، بھارتی سپریم کورٹ
دلی: بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ جائیدادوں کے انہدام کے متعلق ملک گیر رہنما خطوط جاری کرے گی۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ کسی کی جائیدار صرف اس وجہ سے بلڈوز نہیں کی جاسکتی کہ وہ ملزم ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے وی وشوا ناتھن ناتھن پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی پنچ نے جائیدادوں کے انہدام سے متعلق کئی عرضداشوں پر سماعت کے دوران کہا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے ، ہم تمام شہریوں اور تمام اداروں کے لیے رہنما خطوط جاری کریں گے جو کسی ایک مخصوس برادری کیلئے نہیں ہونگے۔ بنچ نے کہا کہ عدالت پہلے ہی یہ کہہ چکی ہے کہ سڑک کے بیچ اگر کوئی مذہی ڈھانچہ ہو چاہے وہ درگاہ ہو یا مندر اسے ہٹانا پڑے گا کیونکہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے۔ بیچ نے کہا کہ ایک مخصوص مذہب کیلئے الگ قانون نہیں ہوسکتا ، کسی شخص کے محض ملزم ہونے کی بنا پر اسکی جائیداد نہیں ڈھائی جاسکتی ۔ بنچ نے کہا کہ انہدام کے حکم اور انہدامی کارروائی کے درمیان کم از کم پندرہ روز کی مہلت دی جانی چاہیے تاکہ متاثرہ شخص متبادل انتظام کر سکے، عورتوں اور بچوںکو سڑکوں پر لانا اچھا نہیں ۔عدالت جمعیت علمائے ہند اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 17ستمبر کو اپنے احکام میں کہا تھا کہ اسکی اجازت کے بغیر یکم اکتوبر تک کوئی جائیداد مسمار نہیں کی جائے گی اور یہ حکم معاملے کا تصفیہ ہونے تک جاری رہے گا۔