حریت رہنمائوں کی مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کی مذمت
اسلام آباد: کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیرشاخ کے رہنمائوں نے آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارتی حکومت کے اقدامات بالخصوص کشمیریوں کی شناخت مٹانے اورمقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوتوا نظریے کومسلط کرنے کے لئے ایک منظم مہم کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیرشاخ کے رہنمائوں سید فیض نقشبندی، محمد سلطان بٹ، زاہد صفی اور زاہد اشرف نے اسلام آباد سے جاری ایک مشترکہ بیان میں ہندوتوا قوتوں کے تباہ کن ایجنڈے کے خلاف مزاحمت کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے منشور کا مقصد کشمیریوں کی منفرد ثقافتی شناخت کو مٹانا اور علاقے کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔حریت رہنمائوں نے ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے کشمیر کی منفرد شناخت کو مٹانے اور اسے ہندو راشٹر میں ضم کرنے کے اعلانات کی مذمت کی۔ انہوں نے دفعہ370اور 35-Aکی منسوخی کو مقبوضہ جموں وکشمیرکی شناخت کو مٹانے اور آبادکار ی کے وسیع ایجنڈے کی طرف ابتدائی اقدامات قراردیا۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت منظم طریقے سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آباد کار ی کی بنیاد رکھ رہی ہے۔ انہوں نے غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کرنے، بیرونی لوگوں کو زمین الاٹ کرنے، بھارتی شہریوںکو ملازمتیں دینے اور غیر کشمیریوں کو ووٹنگ کاحق دینے جیسے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ان کا مقصدکشمیریوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنا اور انہیں اپنی ثقافت اور اقتصادی وسائل سے محروم کرنا ہے۔حریت رہنمائوں نے کشمیریوں کی بقاء کو درپیش اس خطرے کے پیش نظر معاشرے کے تمام طبقات کے درمیان اتحادواتفاق پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کشمیری اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 77سال کے فوجی جبر کے باوجود بھارت کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو کمزورنہیں کرسکا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری ہندو انتہا پسندوںکے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے بجائے موت کو ترجیح دیںگے۔انہوں نے خون کے آخری قطرے تک بھارتی ثقافتی یلغار اور تسلط کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی سرزمین اور تشخص کے تحفظ کے لیے مداخلت کرے۔