جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کی ادھوری بحالی کشمیری عوام کے لیے ناقابل قبول ہے: کانگریس
جموں: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ نے کہاہے کہ علاقے کی ریاستی حیثیت کی ادھوری بحالی کشمیری عوام کے لیے ناقابل قبول ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق طارق حمید قرہ نے راجوری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت کی فوری اور مکمل بحالی کا مطالبہ کیا اور ایسے کسی بھی اقدام کو مسترد کیا جس میں نئی دہلی کو کلیدی اختیارات اپنے پاس رکھنے کی اجازت د ی گئی ہو۔انہوں نے کہاکہ ہم کوئی ترمیم شدہ یا جزوی حصہ نہیں بلکہ ریاست کی مکمل بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے ریاستی حیثیت کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لئے آمادہ نہ ہونے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ حکمرانی کے لیے اہم محکموں پر اپناکنٹرول برقرار رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت اہم محکموں کو ترامیم کے ذریعے اپنے براہ راست کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے جسے ہم قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کی ایک کمزور ریاست کانگریس کے لیے بے معنی اور ناقابل قبول ہے۔ طارق حمید قرہ نے علاقے کی خودمختاری کو مزید ختم کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف خبردار کرتے ہوئے ریاستی حیثیت کی مکمل بحالی کے لیے کانگریس کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے دفعہ 370کی منسوخی کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس کے موقف کو واضح کیا۔انہوں نے کہاکہ کانگریس نے 6اگست 2019کو اس معاملے پر واضح موقف اختیار کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی اور ہم اس موقف پر قائم ہیں۔