بھارت

بھارت میں مساجد اور درگاہو ں کے بارے میں نفرت پھیلانے پر بی جے پی اور آر ایس ایس پر کڑی تنقید

حیدر آباد: بھارت میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے راجستھان میں عالمی شہرت یافتہ درگاہ اجمیر شریف سے متعلق ہندو انتہاپسندوں کے متنازعہ دعوے پر بی جے پی اور آر ایس ایس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایاہے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق اسد الدین اویسی نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں درگاہ اجمیر شریف گزشتہ 800 سال سے موجود ہے۔ اس وقت مغلوں کی حکومت تھی۔ شہنشاہ اکبر نے وہاں بہت سی چیزیں تعمیر کی تھیں ۔ اسکے بعد پھر مرہٹوں کی حکومت آئی،درگاہ اجمیر شریف کو انگریزوں کو 18ہزارروپے میں بیچ دیا گیاتھا۔ جب ملکہ الزبتھ نے 1911میں دورہ کیا تو انہوں نے وہاں ایک واٹر ہائوس تعمیر کریاتھا۔ نہرو کے بعد سے بھارتی وزرائے اعظم درگاہ پر چادر بھیجتے رہے ہیں۔ پی ایم مودی بھی وہاں ‘چادر’ بھیجتے ہیں۔اسد الدین اویسی نے سوال کیاکہ بی جے پی اورآر ایس ایس ملک میںمساجد اور درگاہوں کے حوالے سے نفرت کیوں پھیلارہی ہے؟انہوں نے بھارت میں عدالتوں کی غیرجانبداری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ عبادت گاہوں سے متعلق قانون کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت ملک میں بھائی چارے کی فضا اور قانون کی حکمرانی کو کمزور کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر ہندو کہیں گے کہ مسجد یا درگاہ کی جگہ کچھ اور تھا۔تو اگلی بار کوئی مسلمان بھی کہہ سکتا ہے کہ مندر کی جگہ پر پہلے مسجد موجود تھی ۔اسدالدین اویسی نے کہا کہ بی جے پی اورآر ایس ایس کی ہدایت پرمساجد اور درگاہوں کو نشانہ بنایا جارہاہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس ملک میں نفرت کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچارہی ہیں ۔ انہوں نے اترپردیش کے ضلع سنبھل میں تشددکے حالیہ واقعہ کا بھی حوالہ دیا جہاں پولیس کے تشدد سے چار لوگوں شہید ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوتوا تنظیم ہندو سینا نے مقامی عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں دعویٰ کیاگیاہے کہ درگاہ اجمیر شریف ایک مندر پر قائم کی گئی ہے ۔ عدالت نے ہندوتوا تنظیم کی اس درخواست کو سماعت کیلئے منظور کر لیا ہے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button