زرعی اراضی پر قبضہ کشمیریوں کے ذریعہ معاش پر براہ راست حملہ ہے، روح اللہ مہدی
نئی دلی:
نیشنل کانفرنس جموں وکشمیرکے سینئر رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن روح اللہ مہدی نے جنوبی کشمیر میں ریلوے لائن منصوبوں پرسخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے سے مقبوضہ علاقے میں سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی متاثرہو گی ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق لوک سبھا میں ریلوے ترمیمی بل 2024پر بحث کے دوران اظہار کرتے ہوئے روح اللہ مہدی نے مقبوضہ کشمیرمیں ریلوے لائن منصوبوں کے کشمیریوں پر پڑنے والے سماجی او رمعاشی اثرات کے جائزے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ریلوے لائن منصوبوں کو پروجیکٹس لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 2013کی خلاف ورزی قراردیا ، جس کے تحت کسی بھی منصوبے پر کام کے آغاز سے قبل باضابطہ پبلک نوٹس اور اسکے سماجی اثرات کے جائزہ کو لازمی قرار دیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے288 ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہو گی جس سے 35لاکھ کشمیری کاشت کار اپنے ذریعہ معاش سے محروم ہو جائیں گے ۔ انہوںنے منصوبے کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اسے محض ایک نوآبادیاتی اقدام قرار دیا۔روح اللہ مہدی نے کہا کہ منصوبوں کی وجہ سے متاثر ہونے والی زرعی زمین مقبوضہ علاقے کی معیشت کے لیے اہم ہے کیونکہ اس میں باغات اورکھیت شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی مرضی کے برخلاف ریلوے لائن کا منصوبہ شروع کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے بی جے پی حکومت پر زور دیا کہ وہ منصوبے سے متعلق کشمیری کاشت کاروں اور کسانوں کے خدشات کو دور کرے جن کی زرعی اراضی اور باغات اس منصوبے سے متاثر ہو رہی ہیں۔