بھارت

بھارت پاکستان کی طرف سے جدیدٹیکنالوجی کے حصول پر شدید پریشانی کا شکار

نئی دلی:بھارت پاکستان کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کے حصول اور حربی صلاحیتوں میں اضافے کی وجہ سے شدید پریشانی کا شکار ہے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارت کے دفاعی تجزیہ کار دنیش کے ووہرا نے اپنے ایک ویلاگ میں دعویٰ کیاہے کہ بھارت پاکستان کی طرف سے جدید ٹیکنالوجی کے حصول اور حربی صلاحیتوں میں اضافے کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستانی فوج کو کوئی خاص خطرہ نہیں سمجھتاتھا ۔ تاہم چائنہ راہداری کی وجہ سے پاکستان کی جنگی حربی صلاحیتوں کے بارے میں بھارت کا خیال تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔دنیش کے ووہراویلاگ میں کہا کہ معاشی چیلنجوں کے باوجود،پاکستان کی فوج نے خاص طور پر جدید ہتھیاروں کے حصول میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے چین سے 40ففتھ جنریشن کے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل لڑاکا طیاروںJ-35کے حصول کے معاہدے کو حتمی شکل دی ہے، جن کی پاکستان کی فراہمی 2026کے آخر تک شروع ہوجائیگی گی۔ دنیش ووہرا نے دعوی کیا کہ پاکستان خطے میں ایک اہم قوت کے طورپر ابھر رہاہے۔انہوں نے کہاکہ اس کے برعکس فورتھ جنریشن کے جنگی طیاروں کے حصول کی جدوجہد کر رہا ہے ، جس سے معلوم ہوتاہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے شعبے اپنے ہمسایہ ملک سے بہت پیچھے ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پہلے ہی ففتھ جنریشن کے لڑاکاطیاروں کے حصول کا معاہدہ طے کر چکا ہے جبکہ بھارت کا ان جدید طیاروں کے حصول کا کوئی واضح منصوبہ نہیں ہے ۔بھارتی فضائیہ کے سربراہ ائیر مارشل اے پی سنگھ کے حالیہ بیان کہ چین اور پاکستان دونوں نے بھارت کو جنگی صلاحیتوں کے شعبے میں پیچھے چھوڑ دیا سے صورتحال کی مزید عکاسی ہوتی ہے ۔انہوں نے جدید فوجی ٹیکنالوجی کے حصول میں پاکستان کی پیشرفت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ بھارت اس شعبے میں چین سے کئی دہائیوں پیچھے تھاتاہم اب وہ پاکستان سے بھی ایک دہائی پیچھے رہ گیا ہے۔ دنیش ووہرا نے مزید کہا کہ ترکیے کے KAAN سسٹم کے حصول کے بعد جلد ہی بھارت پرپاکستان کی برتری مزید واضح ہو جائیگی ۔
واضح رہے کہ بھارت اب بھی مگ 21 لڑاکا جیسے فرسودہ طیاروں پر انحصار کر رہا ہے۔ بڑے پیمانے پر حادثات کا شکار ہونے کی وجہ سے مگ 21طیاروں کواڑتے ہوئے تابوت کہا جاتا ہے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button