تکنیکی خامیوں کی وجہ سے بھارت کی ہائپر سونک میزائل ٹیکنالوجی سے متعلق دعوے شکوک و شبہات کا شکار
نئی دلی :ہائپرسونک میزائل ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کے بھارت کے دعوئوں کوباوجود تکنیکی خامیوںاور غیر ملکی مہارت پر بہت زیادہ انحصار کی وجہ سے پروگرام کی حقیقی صلاحیتوں کے بارے میں شکوک پیدا ہو گئے ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے ہائپرسونک میزائل پروگرام کو متعدد چیلنجوں کاسامنا ہے۔ بھارت نے ماچ 5 سے تیز رفتار اور میزائل ڈیفنس سسٹم سے اوجھل رہنے والاجدید ترین ہائپرسونک سسٹم تیار کرنے کادعویٰ کیا ہے تاہم یہ سسٹم درآمد شدہ اسکرم جیٹ ٹیکنالوجی پربہت زیادہ انحصار کر تاہے ۔ماہرین نے مزید کہا کہ غیر ملکی آلات کے استعمال خاص طور پر روس پر بہت زیادہ انحصار کی وجہ سے اہم پروپلشن سسٹم کی مقامی طورپر تیاری میں بھارت کی ناکامی ظاہر ہوتی ہے ۔بھارت کیلئے سب سے بڑا مسئلہ آپریشنل ہائپرسونک سسٹم کی عدم موجودگی بھی ہے۔ چین اور روس کے برعکس جو پہلے ہی ہائپرسونک میزائل کے تجربات اور انہیں تعینات کر چکے ہیں، بھارت کسی بھی ہائپرسونک سسٹم کے کامیاب تجربے میں ناکام رہا ہے۔اسی وجہ سے کسی بھی مقام پر ہائپر سونک میزائل کی عدم تعیناتی سے میزائل پروگرام کی آپریشنل تیاری کے بارے میں سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں ۔میزائلوں کے ناکام تجربات کو سرکاری سطح پر چھپانے کی کوشش سے واضح ہوتاہے کہ میزائل پروگرام کی ترقی کے بارے میں بھارت کے دعوے حقیقت کے بالکل برعکس ہیں ۔ تجزیہ کاروں نے ماضی بھارت کی طرف سے غلطی سے فائر کئے گئے براہموس میزائل کے واقعے کا حوالہ بھی دیا ہے جو کہ پاکستان کی حدود میں گرا تھا۔ اس واقعے سے بھارت کے میزائل پروگرام میں موجود خامیوں کی عکاسی ہوتی ہے ۔