پاکستانخصوصی رپورٹ

بھارت پاکستان کیخلاف بڑے پیمانے پر تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث

اسلام آباد:بھارت پاکستان کیخلاف بڑے پیمانے پر تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہے ، اسے پاک چین اقتصادی راہداری بری طرح کھٹک رہی ہے اور وہ اسے نشانہ بنانے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اسلام آباد نے بار ہا اپنی سرزمین پر بھارتی تخریب کاری کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھا یا اور اس حوالے سے کئی تفصیلات ٹھوس ثبوتوں کیساتھ عالمی برادری کے سامنے پیش کیں۔ پاکستان نے کئی برس قبل بھارتی بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا جس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ کلبھوشن کی گرفتاری اور اعتراف پاکستان کے اندر تخریبی کارروائیوں میں بھارت کے پوری طر ح ملوث ہونے کا ایک ٹھوس ثبوت ہے۔ بھارت پاکستان کی سلامتی و استحکام کو نقصان پہنچانے کیلئے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت اور مکمل سرپرستی کر رہا ہے۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے خود گزشتہ برس اعتراف کیا کہ بھارت پاکستان کے اندر درجنوں افراد کو قتل کرتا رہا ہے ۔جب سرکاری سطح یہ تسلیم کیا گیا کہ بھارت ،پاکستان میں کینیڈا اور بعض دیگر ممالک کی طرح ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث رہا ہے تو معاملے کو عالمی سطح پر بھی انتہائی سنجیدگی کے ساتھ لیا گیا۔ دی گارڈین ، نیویارک ٹائمز جیسے میڈیا اداروں نے پاکستان کے مو¿قف کی تائید کرتے ہوئے بھارت کے اس کردار پر تشویش کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ پاکستان کی بدامنی میں بھارت کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ دی گارڈین نے اس سلسلے میں گزشتہ برس اپریل کے دوران تقریباً تین رپورٹس شائع کیں جن میں بتایا گیا کہ بھارت پڑوسی ممالک میں نہ صرف یہ کہ کھل کر مداخلت کرتا آرہا ہے بلکہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بھی براہ راست ملوث ہے اور ساتھ ہی متعدد کالعدم گروپوں کی فنڈنگ بھی کررہا ہے جن میں بلوچ علیحدگی پسند اورکالعدم ٹی ٹی پی بھی شامل ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے بھی حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کا پردہ چاک کیا۔
عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارتی انتہا پسندی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا موثر نوٹس لے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button