بھارت

بھارت مالیاتی فراڈ اور سائبر کرائمز کا مرکز بند گیا

نئی دلی:
بھارت مالیاتی فراڈ کا مرکز بن گیا ہے، جہاں گزشتہ ایک دہائی کے دوران مالیاتی فراڈ اور سائبر کرائمز میں تیزی سے اضافہ دیکھاگیا ہے ۔بھارت طویل عرصے سے آن لائن دھوکا دہی میں ملوث عناصر کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے جو امریکا سمیت دنیا بھر کے ممالک کو نشانہ بناتے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مالیاتی سائبر کرائمز بھارت کی سرحدیں پار کر کے دنیا بھر کے لوگوں کومالیاتی دھوکہ دہی کا نشانہ بنا رہے ہیں، تکنیکی مدد کے حصول کی سلسلے میں معصوم عوام ذاتی تفصیلات جیسا کہ، کریڈٹ کارڈ یا بینک اکاونٹس تک رسائی دے کر دھوکا دہی کا شکار ہو جاتے ہیں۔بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق 2022میں امریکی کلائنٹس کے لاکھوں ڈالر لوٹنے والے ایک بھارتی شہری ہتیش مدھو بھائی پٹیل کو 20سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ہتیش نے 2013اور 2016کے درمیان بھارت میں قائم کال سینٹرز کے ذریعے امریکی کلائنٹس کے لاکھوں ڈالر لوٹے تھے ۔ مالیاتی فراڈ کے واقعات کی اکثریت میں 60سال یا اس سے زیادہ عمر کے بزرگ شہریوں کو لوٹا گیا۔گزشتہ سال جون میں ایف بی آئی کی کارروائی نے دارلحکومت نئی دلی میں ایک کال سینٹر کا پردہ فاش کیا جس نے امریکی شہریوں کو تقریبا 20ملین امریکی ڈالر کا دھوکا دیا تھا۔ امریکا کے فیڈرل بیورو آف انویسٹگیشن کے اعداد و شمار کے مطابق امریکی شہریوں کو کال سینٹرز سے منسلک دھوکا دہی میں 10ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا، یہ کال سینٹر اسٹارٹ اپس یا جعلی کسٹمر سروس کال سینٹرز کے طور پر کام کرتے ہیں اور غیر مشتبہ متاثرین کو تکنیکی مدد فراہم کرتے ہیں۔کریمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق بھارتی شہری اس طرح کے فراڈ کے ذریعے حاصل کی گئی رقوم برطانیہ، دبئی اور بھارت کے بینک اکائونٹس میں جمع کرواتے ہیں، رواں سال 8جنوری کو کیلیفورنیا میں ایپل کمپنی نے ایپل میچنگ گرانٹس پروگرام میں 185ملازمین کو برطرف کیا جن میں متعدد بھارتی شہری شامل ہیں جنہوں نے کروڑوں کا غبن کیا۔ بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق بھارتی ملازمین نے عطیات اور فنڈز لوٹ مار کیلئے این جی اوز کے ساتھ ملی بھگت کی۔2022میں امریکا بھر میں متاثرین سے غیر قانونی طور پر 1.2ملین ڈالر حاصل کر کے کمپیوٹر فراڈ کرنے کی سازش میں دو بھارتی شہریوں کو 41ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ گزشتہ برس سری لنکن پولیس نے 200غیر ملکیوں کو گرفتار کیاتھا جن میں زیادہ تر بھارتی شامل تھے جو آن لائن مالیاتی دھوکا دہی میں ملوث تھے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کال سینٹر فراڈ بھارت میں تشویش کا باعث ہیں، دھوکا دہی پر مبنی کارروائیاں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر افراد کو نشانہ بناتی ہیں، انڈین ٹیک سپورٹ کے نام سے کام کرنے والی متعدد کال سینٹر کمپنیاں امریکا سمیت دیگر ممالک سے فراڈ کے ذریعے پیسہ بٹورتی ہیں،2022میں بھارت میں قائم جعلی کمپنیوں نے امریکیوں کو 10 بلین ڈالر سے زائد سے محروم کیا۔بھارت کے سائبر کرائم کوآڈرینیشن سینٹر کے مطابق صرف گزشتہ سال کے پہلے 4 ماہ میں 7لاکھ 40ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، 2024 میں رپورٹ ہونے والے سائبر کرائمز میں تقریبا 85فی صد آن لائن مالیاتی فراڈ تھے ۔ بھارت میں گزشتہ 8 برس کے دوران بینک فراڈ کیسز کی تعداد دوگنی ہو گئی۔2024میں، ریزرو بینک آف انڈیا نے 13ہزار سے زیادہ بینک فراڈ کے واقعات رپورٹ کیے جبکہ مالی سال 2024-2025 کی پہلی ششماہی میں بینک دھوکا دہی کی کل مالیت 21ہزار367کروڑ روپے بتائی گئی۔ بینک اکاونٹ ٹیک اوور حملوں میں بھارت میں تمام فراڈ کا 55 فی صد حصہ شامل ہے، جو بڑھتے ہوئے خطرے کو ظاہر کرتا ہے۔بھارتی مافیا گینگز فیک لنکس کے ذریعے عوام کے موبائل تک رسائی حاصل کر کے ان کا ذاتی ڈیٹا لیک کر کے پیسے کما رہے ہیں۔ کارڈ اور انٹرنیٹ پیمنٹ فراڈ کے باعث سال 2022 میں 3 ہزار سے زائد کیسزرپورٹ ہوئے جو کہ سال 2024 میں 30 ہزار کے قریب پہنچ گئے۔ ان حالات کے پیش نظر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مالی فراڈ کے مقدمات میں قانونی چارہ جوئی کو تیز کرے۔ بھارتی ٹھگوں کا امریکا، برطانیہ اور دیگر ممالک کے معصوم عوام کو فراڈ کر کے ان سے پیسے ہتھیانا ایک معمول بن چکا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button