بھارت: اتراکھنڈ میں ایک گھر میں مسلمانوں کے نماز ادا کرنے پر ہندو انتہاپسندوں کا احتجاج،گھرکو گرانے کا مطالبہ
دہرادون:بھارت کی ریاست اتراکھنڈمیں ضلع پتھورا گڑھ کے علاقے بیریناگ میں ہندو انتہاپسندوں نے ایک گھر کے اندر مسلمانوں کے نماز ادا کرنے پر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیتے ہوئے گھرکو گرانے کا مطالبہ کیاہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مظاہرے کے فورا ًبعد بیریناگ کے ایس ڈی ایم شریسٹھ گنسولہ نے مالک مکان عبدالناظم کو سمن جاری کیا اوران سے وضاحت طلب کی۔ایس ڈی ایم نے کہا کہ یہ گھر اصل میں عبدالمجید کا تھا جو بعد میں ہلدوانی چلے گئے جہاں ان کی موت ہوگئی۔ اس کے بعد گھر کی ملکیت ان کے بیٹے ناظم کومل گئی۔ ایس ڈی ایم نے کہا انہیں سمن کا جواب دینے کے لیے 15دن کا وقت دیا گیا ہے۔ احتجاجی مظاہرے کا اہتمام ہندو انتہاپسند تنظیم راشٹریہ سیوا سنگھ نے کیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ ایک مسلمان شخص کی ملکیت والے مکان کو غیر قانونی طور پر مذہبی مقام میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس میں ان کی کمیونٹی کے لوگ نماز پڑھنے کے لیے بڑی تعدادمیں آتے ہیں۔احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے والے راشٹریہ سیوا سنگھ کے صدر ہمانشو جوشی نے صحافیوںکو بتایاکہ یہ جگہ ایک محلے کے بیچ میں واقع ہے اور لوگ وہاں غیر قانونی طور پر جمع ہوتے ہیں جس سے مقامی باشندوں کو پریشانی ہوتی ہے اس لیے انہوں نے حکام سے شکایت درج کرائی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ لوگوں کو عمارت کے اندر جمع ہونے سے روکیں اور اسے گرا دیں کیونکہ یہ غیر قانونی ہے۔
دریں اثناء سماجی کارکنوں اور اپوزیشن ارکان نے اس واقعے کو ریاستی حکومت کی سرپرستی میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے دائیں بازو کے گروہوں کی طرف سے سوچی سمجھی سازش قرار دیاہے۔سی پی آئی(ایم ایل)کے ریاستی سیکریٹری اندریش میکھوری نے کہا کہ یہ واقعات واضح طور پر ریاست میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ یہ ایک پیغام ہے کہ وہ یہاں نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ریاست کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کسی کو ہمارے امن اور ہم آہنگی کو خراب کرنے کی اجازت نہ دیں۔ اترکاشی میں بھی24 اکتوبر کو ہندو انتہاپسندوںایک مسجد کو گرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک پرتشدد ریلی نکالی تھی جس میں پانچ پولیس اہلکار اور 30سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے ۔