بھارتی سپریم کورٹ نے یاسین ملک کے مقدمات نئی دلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست مسترد کر دی
نئی دلی: نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں گزشتہ چھ سال سے غیر قانونی طورپر نظربند جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور ان کے متعدد ساتھیوں کے خلاف35سال پرانے جھوٹے مقدمات کو جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی مودی حکومت کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے یاسین ملک اور انکے ساتھیوں کے مقدمات کو جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست مسترد کردیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گذشتہ سال یاسین ملک کو جموں کی کوٹ بھلوال منتقل کرنے کے پروڈکشن آرڈرز کے خلاف سی بی آئی کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گء درخواست اور بعد ازاں گذشتہ ماہ عدالتی سماعتوں کے دوران مقدمات کو جموں سے دلی منتقل کرنے کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں19 جنوری کو سماعت ہوئی۔ بحث کے دوران وکیل صفائی سینئر ایڈووکیٹ محمد اسلم گونی کے دلائل پر سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مقدمہ جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست کو مسترد کردیا۔عدالت نے انتظامیہ کو یاسین ملک کو جموں کی ٹاڈاعدالت اور دلی ہائی کورٹ کے علاوہ تہاڑ جیل کے حکام کو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے یاسین ملک کو پیش کرنے کیلئے سہولتیں بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے ترجمان محمد رفیق ڈار نے ایک بیان میں یاسین ملک اور انکے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ کو دلی منتقل کرنے کی درخواست مستر دکرنے کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے اس حصے کو خوش آئند اور اطمینان بخش قرار دیا ہے ۔ انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو "ہاف جسٹس ڈن”قراردیتے ہوئے کہا کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے قانونی و اخلاقی تقاضے پورے ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے جس سے مقدمات کی کارروائی اور عدالت کے حتمی فیصلے مشکوک ہوجائیں گے جو انصاف کے قتل مترادف ہوگا۔