بھارت: احتجاجی کسان آج یوم سیاہ منا رہے ہیں ، 26 فروری کو پورے ملک میں ٹریکٹر مارچ کی تیاری
چنڈی گڑھ : بھارت میں نریندر مودی حکومت کی ناروا پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج کسان آج یوم سیاہ منا رہے ہیں جبکہ 26فروری کو پورے ملک میں ٹریکٹر مارچ کریں گے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کسانوں نے دو سال کے بعد رواں برس 13 فروری کو اپنی تحریک ایک بار پھر شروع کر دی ہے۔ 2020-21 میں پہلی بار کسانوں نے مودی حکومت کے پاس کر دہ تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کر دی تھی ۔ اس بار کسانوں نے کم از کم امدادی قیمت کے تعین کے حوالے سے احتجاج شروع کررکھا ہے اور وہ 10 دن سے زیادہ وقت سے شمبھو بارڈر پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔کسان رہنماﺅں نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وہ آج (جمعہ ) یوم سیاہ منائیں گے اورساتھ ساتھ ٹریکٹر مارچ بھی کریں گے۔بدھ کے روز شمبھو بارڈر پر ہریانہ پولیس کی فائرنگ سے ایک 21سالہ کسان شوبھاکرن سنگھ کی موت ہوئی تھی جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
ہریانہ پولیس نے دارلحکومت دہلی جانے کی کوشش کرنے والے کسانوں کو پنجاب کے ضلع سنگرور میں کھنوری سرحد پر روک رکھا ہے۔ کسان اپنی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کے لیے مودی کی مرکزی حکومت سے قانونی ضمانت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔سنکیت کسان مورچہ( ایس کے ایم) نے ایک بیان میں کہا کہ کسان 26 فروری کو پورے ملک میں شاہراہوں پر ٹریکٹر مارچ کریں گے اور 14 مارچ کو دہلی میں مہا(بڑی )پنچایت منعقد کریں گے اور اس دوران وزیر داخلہ امیت شاہ اور ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کے پتلے نذر آتش کیے جائیں گے۔ ایس کے ایم کے رہنما لبیر سنگھ راجیوال نے کہا کہ کھنوری سرحد پر ایک کسان کی موت کے سلسلے میں قتل کا مقدمہ درج کیا جانا چاہئے اور اس کے خاندان کو ایک کروڑ روپے کی ایکس گریشیا رقم دی جانی چاہئے۔ ایس کے ایم نے جمعرات کو شمبھو اور کھنوری سرحدی مقامات پر صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اجلاس بھی کیا جس میں پنجاب، ہریانہ اور دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے تنظیم کے کئی رہنماﺅں شرکت کی۔ اس وقت ہزاروں کسان ”دہلی چلو“ کال کے تحت ان سرحدی مقامات پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے سڑکوں پر سخت رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔