25برس قبل مسیحی مشنری گراہم سٹینز کا بیٹوں سمیت قتل بھارت میں ہندو انتہاپسندی کی واضح مثال
اسلام آباد: بھارتی ریاست اوڈیشہ میں25 سال قبل ہندوبلوائیوں نے آسٹریلوی مشنری گراہم سٹینز اور ان کے دو بیٹوں فلپ اور ٹموتھی کوبے دردی سے قتل کر دیا تھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قتل کے بعد بھی ہندوبلوائیوں نے انکی لاشوں نہیں بخشا تھا اور انہیں جلا کر راکھ کر دیاگیاتھا۔ریاست کے ضلع کیونجھر کے گائوںمنوہر پور میں 25برس قبل 22اور23جنوری کی درمیانی شب ہندو بلوائیوں نے ایک ا سٹیشن ویگن کو آگ لگا دی تھی جس میں 58سالہ آسٹریلوی نژاد مسیحی مشنری گراہم سٹینزاوراسکے 10اور سالہ دو بیٹے رات بسر کرر ہے تھے ۔ہندو بلوائی رات کے اندھیرے میں موقع سے فرار ہو گئے تھے ۔اس واقعے کے خلاف عالمی سطح پر پایاجانیوالا غم و غصہ ابھی تک کم نہیں ہو سکا ہے ۔اس واقعے سے بھارت میں ہندو انتہا پسندی، عدم برداشت اور وحشیانہ بربریت کی عکاسی ہوتی ہے ۔واقعے کی عدالتی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ہندو بلوائیوں نے جبری تبدیلی مذہب کے الزام میں گراہم سٹینزکو اسکے دوبیٹوں سمیت زندہ جلا دیاتھا۔ گراہم سٹینز کی بیوہ کے مطابق اسکے اپنے شوہر او ر بیٹوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے سخت جدوجہد کرنا پڑی۔عدالت نے محض چند لوگوں کو سزا سنا کر اس کیس کی فائل بند کر دی ہے کیونکہ بھارت میں نظام انصاف ہندو انتہا پسند گروپوں کے زیر اثر ہے ۔یہ واقعہ بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کے عدم برداشت اور تشدد کی واضح مثال ہے ، جہاں مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں کو مسلسل ظلم و تشددکا سامنا ہے۔