مضامین

” یوم یکجہتی کشمیر “:کشمیریوں اور پاکستانیوں کے لازوال رشتے کادن (ایم پیرزا دہ)

ُپاکستان کی حکومت اور عوام ہر برس5فروری کواس عزم کی تجدیدکرتے ہیں کہ وہ غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی اور حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہدمیں مقبوضہ جموںوکشمیر کے عوام کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں ۔5فروری کو”یوم یکجہتی کشمیر“ کے ذریعے بھارت کو یہ واضح اور دو ٹوک پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ جموں وکشمیر کی سرزمین پر ناجائزطورپر قابض ہے ا ور پاکستان حق خو دارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ غرض5فروری ا یک اہم دن کی حیثیت اختیار کر گیا ہے ، کشمیریوں اور پاکستانیوں کے اٹوٹ و لازوال دینی ، تقافتی ، تہذیبی و تمدنی رشتے کا دن ، ایک ایسا رشتہ جسے ”اٹوٹ انگ“ کی بھارتی رٹ ہرگز ختم نہیں کرسکتی۔
محکوم و مظلوم کشمیریوں کےساتھ ”اظہار یکجہتی “ کی تاریخ آج کی نہیں بلکہ اس کی شروعات جموںوکشمیر پر ڈوگرہ شاہی کے دور سے ہوئی ہے ۔13جولائی 1931کو جب مہاراجہ ہری سنگھ کے سپاہیوں نے سرینگر سینٹرل جیل کے باہر 22کشمیری مسلمانوں کو گولیاں مار کر شہید کیا تو ہندوستان کے مسلمانوں اس دولدوز واقعے پر تڑپ اٹھے ۔ شمالی ہند کے مسلمانوں نے اپنے کشمیری بھائیوں کے خون ناحق پر بھر پور آواز بلند کی ۔ اس سلسلے میں ایک ”کشمیرکمیٹی“تشکیل دی گئی اور کشمیریوں کے حق میں ایک بھر پور تحریک چلائی گئی جس میں علامہ محمد اقبال ؒ نے بھر پور کردار ادا کیا ۔ حکیم الامت علامہ محمد اقبال ؒ کشمیر کمیٹی کے سربراہ بھی رہے ۔
فروری 1975 میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے پاکستان بھر میں ایک بھر پور ہڑتال ہوئی۔جسکامحرک اند را عبداللہ ایکارڈ تھا ۔ جموں وکشمیر پر بھارتی قبضے کے سب سے بڑے سہولت کار شیخ عبداللہ نے جب بھارت کی اس وقت کی وزیر اعظم اندراگاندھی کے چرنوں میں گر کر مقبوضہ جموںوکشمیر کا اقتدار دوبارہ حاصل کیا تو آزاد جموںوکشمیر میں اسکا سخت رد عمل سامنے آیا ۔ اس موقع پر وزیر اعظم ذولفقار علی بٹھو نے مقبوضہ علاقے کے لوگوں کے ساتھ” اظہار یکجہتی“ کیلئے پاکستان اورآزاد جموںوکشمیر ایک پرامن ہڑتال کا اعلان کیا ۔
 کشمیریوں نے 1989میں جب اپنی تحریک آزادی میں تیزی لائی اور بھارتی قبضے کے خلاف دیوانہ وار سڑکوں پر نکل آے تو جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد مرحوم وہ پہلے سیاسی و مذہبی رہنما تھے جنہوںنے5فروری 1989کو کشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی اکیلئے ملک گیر ہڑتال کی کال دی جو انتہائی کامیاب رہی۔ بعد ازاں وزیر اعظم بے نظر بھٹو نے پانچ فروری کو سرکاری سطح پر ”یوم یکجہتی کشمیر“ کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ یوںگزشتہ قریباً35 برس سے یہ دن پورے تسلسل اور جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔پاکستان خواہش مند ہے کہ کشمیر یوں کو اقوام متحدہ کی پاس کر دہ قرار دادوں کے مطابق انکا پیدائشی حق ، حق خود ارادیت ملے اور وہ ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں جبکہ بھارت نے طاقت کے بل پر کشمیریوں کی آزادی سلب کر رکھی ہے ۔ وہ بڑی بے شرمی کے سا تھ جموں وکشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے رہا ہے اورکشمیر پراپناغیرقانونی اورجابرانہ قبضہ برقرار رکھنے کیلئے کشمیریوںپر وحشیانہ مظالم ڈھا رہا ہے ۔ فسطائی مودی حکومت نے مقبوضہ جموںوکشمیر کی حاصل خصوصی درجہ ختم کر دیا اور کشمیر یوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رہے اور وہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
”یوم یکجہتی کشمیر سے جہاں ایک طرف کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو مہمیز ملتی ہے اور انکے حوصلے بلند ہوتے ہیں وہیں اس سے کشمیر کے بار ے میں پاکستان کی نئی نسل کا شعور اجاگر کرنے میںمدد ملتی ہے ۔
 بھارت قتل و غارت کے ذریعے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیںکر سکا ۔ تاریخ کے کسی دور میں بھی کشمیر بھارت کا حصہ نہیں رہا۔ ا±صول فطرت ہے کہ اندھیرے کے بعد ا±جالا ضرور ہوتاہے۔ وہ دن ضرور آئے گاجب جنت نظیر خطہ مقبوضہ جموںو کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہوگااور مملکت خداداد پاکستان کا حصہ بنے گا۔ان شا اللہ
Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button